شاہ محمود قریشی نے گھوٹکی کے جلسے میں تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔ ان کی شمولیت سے تحریک انصاف کو بہت بڑی تحریک ملے گی۔ شاہ محمود قریشی نے اس جلسے سے قبل مسلم لیگ ن کی قیادت سے تفصیلی ملاقات کر کے اپنے مستقبل کے بارے میں لوگوں کی چہ میگویوں میں اضافہ کر دیا تھا۔ اب امید ہے کم از کم شاہ محمود کے آنے سے تحریک انصاف پر یہ الزام لگنا بند ہو جائے گا کہ اس پارٹی میں عمران خان کے علاوہ کوئی بھی بڑا لیڈر نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے اچھا کیا جو تیزی سے ابھرتی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی کیونکہ تحریک انصاف ایسی پارٹی تھی جس میں قیادت کی کمی تھی۔ اگر وہ مسلم لیگ ن میں جاتے تو لیڈرشپ کیلیے ان کا مقابلہ بے شمار سیاستدانوں سے ہوتا مگر تحریک انصاف میں وہ عمران خان کے بعد دوسرے بڑے لیڈر ہوں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام ان کی تحریک انصاف میں شمولیت کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

عمران خان کیلیے منزل ابھی بہت لمبی ہے اور اب بھی یقین سے کہنا مشکل ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں سونامی برپا کر سکیں گے کہ نہیں کیونکہ ابھی انہوں نے سندھ، بلوچستان اور پختونخوا کو بھی فتح کرنا ہے۔ لیکن یہ بات سچ ہے کہ عمران خان کی تحریک انصاف کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت نے دوسری جماعتوں کو سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ عمران خان جیتے یا نہ جیتے مگر اس کی موجودگی سے مسلم لیگ ن اور پی پی پی دونوں پارٹیاں ضرور اچھے کام کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔