امام کعبہ کے دورے سے قبل یہ اعلان ہوا کہ امام کعبہ عبدالرحمن السدیس جامعہ اشرفیہ کی دعوت پر مدرسے کا دورہ کرنے آرہے ہیں جہاں وہ نمازوں کی امامت بھی کریں گے اور طلبہ میں اسناد بھی تقسیم کریں گے۔ پہلے دو روز تو پروگرام کے مطابق گزرے لیکن اس کے بعد حکومت نے اپنے آپ کو موجودہ کرائسسز سے نکالنے کیلیے امام کعبہ کو استعمال کرنے کا سوچا اور خوب استعمال کیا۔ امام کعبہ جوکہ سعودی حکومت کے چنے ہوئے ایک سرکاری ملازم ہیں اور ان کا سب سے پہلا کام اپنی نوکری کے فرائض ادا کرنا ہوتا ہے۔ اسی لیے وہ اپنی ہر تقریر میں سعودی بادشاہ کی شان بیان کرتے ہیں اور اس کی اطاعت کا حکم دیتے ہیں۔ اس کے بعد اسلامی شعار کی بات آتی ہے۔ ہم نے بھی ایک دفعہ مدینہ مسجد کے امام کا خطبہ سنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھی ان کا خطبہ اپنے بادشاہ کی تعریف سے شروع ہوا اور اسی کی لمبی عمر کی دعا کیساتھ ختم ہوا۔

یہی کچھ اب امام کعبہ کے پاکستان کے دورے کے دوران ہورہا ہے۔ وہ ہر جگہ فوجی حکومت کی اطاعت کی بات کررہے ہیں۔ جنرل صدر مشرف کے حاسدوں کیلیے بدعا مانگ رہے ہیں اور جہاد کو حکومتی اجازت کے ساتھ منسلک کررہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ حکومت کی ہاں میں ہاں ملا کر جامعہ حفصہ کا موقف سنے بناں ان کے رویے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ اچھا ہوتا اگر امام کعبہ اپنے آپ کو پاکستان کی سیاست سے دور رکھتے اور صرف اور صرف دین اسلام کی ترویج کرتے۔

امام کعبہ کی شرافت سے فائدہ اٹھا کر انہیں سرکار نے گھیرا ہوا ہے، وہ انھیں کبھی گورنر ہاؤس اور کبھی صدارتی محل میں بلا کر ان کے پیچھے نمازیں پڑھنے کی تصویریں بنوا رہے ہیں۔ وہ حکمران جو کھلے عام اسلامی شعار  کو دقیانوس کہ چکے ہیں اب امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھ کر اپنے عوام کے ذہنوں میں قائم اس شک کو دور کرنے کی کوشش میں ہیں کہ وہ مسلمان نہیں ہیں۔

ان تصاویر کو دیکھیے اور حساب لگائیے کہ امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھنے والے اور ان کیساتھ ملاقات کرنے والے کیا واقعی اپنے مذہب سے مخلص ہیں یا پھر دکھاوا ہیں۔ جن لوگوں کو کبھی آپ نے زندگی میں نماز پڑھتے نہیں دیکھا ہوگا وہ اب امام کعبہ کا اس  طرح پیچھا کررہے ہیں کہ جیسے ان سے زیادہ پرہیزگار دنیا میں کوئی ہے ہی نہیں۔ کیا یہ دوغلہ پن نہیں ہے۔

یہ حکمران ہی نہیں کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ساری عمر گناہ کرتے رہو اور آخری عمر میں حج کرکے گناہوں سے پاک ہوجاؤ۔ اسی سوچ کے زیراثر کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھ کرشاید ہمارے گناہ معاف ہوجائیں گے اور ہمیں جنت کی ضمانت مل جائے گی۔ لیکن دکھاوے کی نماز پڑھنے والوں اور مذہب اسلام کو اپنی ذات کے فائدے کیلیے استعمال کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ خدا دلوں کے حال سے واقف ہے اور اسے معلوم ہے کہ کون اسے دھوکہ دے رہا ہے اور کون مخلص ہے۔