آری ٹی وی کی سرعام ٹیم کے اس پروگرام جس میں ہڈیوں، انتڑیوں اور سینگھوں سے گھی بنتا دکھایا گیا، نے آج ہمارے رونگٹے کھڑے کر دیے۔ پولیس، ماحولیات کے محکموں سمیت سرکار کی بے حسی پر رونا آیا کہ مسلمانوں کی صحت کیساتھ کس طرح کا گھناونا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ پروگرام دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ ہماری ہاکی ٹیم لندن اولمپکس سے ناکام کیوں لوٹی۔ اگر کھلاڑی اس طرح کے تیل میں پکی خوراک سے پیٹ بھریں گے تو پھر خاک میچ جیتیں گے۔
ہمیں یاد ہے ستر کی دہائی میں پی ٹی وی کےاینکر شاید سلیم نامی شخص نے اسی طرح کا ایک مشہور پروگرام شروع کیا تھا جو چند ہفتے ہی چل پایا۔ اس پروگرام میں بھی اسی طرح پولیس کی نگرانی میں جعلی اشیا بنانے والی فیکٹریوں میں چھاپے مارے جاتے اور دکھایا جاتا کس طرح مرچوں میں بورے کی ملاوٹ ہوتی ہے، کس طرح تبت کریم بنائی جاتی ہے اور کس طرح جعلی سیل بنائے جاتے ہیں۔
اس پروگرام کی ویڈیو کی شہادت کے باوجود نہ کسی کو سزا ہوئی اور نہ ہی جعلی اشیا بنانے کے کاروبار بند ہوئے بلکہ چالیس سال گزرنے کے بعد آج بھی چل رہے ہیں اور وہ بھی پولیس اور سرکار کی موجودگی میں۔
اس ویڈیو کو دیکھیے اور بتایے کہ کیا پولیس اور سرکار کے گھر والے یہ جعلی اشیا استعمال نہیں کرتے ہوں گے؟ یہ اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ مرداروں کا بنا گھی عوام کو سپلائی ہوتا دیکھ کران کی روحیں نہیں کانپتی؟
حکمرانو اور سیاسی جماعتوں کے لیڈرو اگر عوام پر احسان کرنا ہے تو اس جعلسازی کیخلاف مہم چلاو، ان کاروباروں کو بند کرو۔ خدا کیلیے ایک دوسرے کیخلاف الزام تراشیاں بند کرو اور ان مکروہ تاجروں کیخلاف لانگ مارچ کرو۔ حیرانی تو یہ ہے کہ یہ کاروبار اگر کراچی جیسے ترقی یافتہ شہر میں زوروں پر ہے تو پھر ملک کے پسماندہ علاقوں کا کیا حال ہو گا۔