آج کا میڈیا نبی پاک سلعم، حضرت عیسی، حضرت موسی سمیت بہت سے انبیا کی توہین سے بھرا پڑا ہے۔ یوٹیوب پر آپ کو بہت سا ایسا مواد ملے گا جسے دیکھ کر آپ کی آنکھیں شرم کے مارے جھک جائیں گی اور سن کر کان سن ہو جائیں گے۔ ہمارے پیارے نبی پاک کی شان میں گستاخی سے بھری سینکڑوں ویڈیوز آپ کو یوٹیوب پر ملیں گی۔ ان کی شان کی گستاخی میں بنائے کارٹون یوٹیوب پر ویسے ہی موجود ہیں جیسے چند سال قبل مسلمانوں کے احتجاج سے پہلے موجود تھے۔
جب ہم سب کو معلوم ہے کہ یوٹیوب ہمارے نبی پاک کی شان میں گستاخی سے بھری پڑی ہے تو پھر اسی فلم کیخلاف احتجاج کیوں؟ یہ فلم بھی یوٹیوب پر پچھلے ڈیڑھ ماہ سے پڑی ہوئی ہے مگر احتجاج اب شروع ہوا ہے، کیوں؟ کیا صرف یہی فلم کیوں مسلمانوں کے احتجاج کا سبب بنی؟ اس سازش کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟
ہماری نظر میں ایمبیسیوں کو جلانا اور اپنی ہی املاک کو نقصان پہنچانا بھونڈا احتجاج ہے۔ احتجاج کرنا ہے تو یوٹیوب کیخلاف کیا جائے۔ یوٹیوب پر مسلمان ملکوں میں پابندی لگا دی جائے۔ پابندی کے بعد اس کمی کو پورا کرنے کیلیے مسلمان ممالک ملکر مسلم ٹیوب بنائیں جس پر مسلمانوں کا کنڑول ہو اور لوگ مسلم ٹیوب پر کسی بھی نبی کیخلاف فلم اپ لوڈ نہ کر پائیں۔ اور جو ایسا کرے اس کی سزا تجویز کی جائے۔
کیا آج کے ساٹھ سے زیادہ مسلمان ممالک ملکر ایک میڈیا نہیں بنا سکتے؟ کیا وہ سی این این اور فوکس کی طرح اپنا چینل شروع نہیں کر سکتے؟ کیا وہ فیس بک اور یوٹیوب کا مقابلہ نہیں کر سکتے؟ ہاں وہ سب کچھ کر سکتے ہیں مگر اس اہم فریضے کیلیے ان کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ جب ہمارے حکمران ہی مسلمان نہیں ہیں تو پھر ہر احتجاج بیکار ہے۔
مسلمانوں نے اگر میڈیا پر نبی پاک صلعم کی شان میں گستاخی کیخلاف واقعی کامیاب احتحاج کرنا ہے تو پھر انہیں مسلمان حکمران چننا ہوں گے۔ جب تک وہ نیک اور صالح حکمران نہیں چنیں گے ان کا ہر احتجاج رائیگاں جائے گا۔