موجودہ دور سیاست میں ہم اب بھی عمران خان کو دوسرے سیاستدانوں سے قدرے بہتر سمجھتے ہیں مگر سونامی کے بعد اس کی غلط حکمت عملیوں سے شدید اختلاف کرتے ہیں۔ محلے کی کرکٹ کلبوں میں یہ رواج رہا ہے کہ جب کوئی ٹیم سمجھتی کہ وہ میچ جیت نہیں پائے گی تو وہ کرائے کے کھلاڑی لے آتی۔ وہ کھلاڑی میچ کھیلتے، محلے کے کھلاڑی میدان سے باہر بیٹھے ان کو برا بھلا کہتے رہتے اور آخر میں میچ ہار کر کرائے کے کھلاڑی غائب ہو جاتے۔ یہی کچھ عمران خان نے سونامی کے بعد بدنام زمانہ سیاستدانوں کیلیے تحریک انصاف کے دروازے کھول کر کیا۔ آج کے سروے اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ عمران نے کرائے کے کھلاڑی یعنی لوٹوں کو بھرتی کر کے نہ صرف اپنا امیج خراب کیا ہے بلکہ تحریک انصاف کی مقبولیت بھی کم کی ہے۔
ہر اچھی ٹیم میں ایک چالاک اور مکار کھلاڑی بھی رہا ہے جو ہر وقت جوڑ توڑ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ اس کی مکاری اسے وقتی فائدہ تو پہنچاتی ہے مگر ٹیم کے اتحاد کو پارہ پارہ کئے رکھتی ہے۔ شیخ رشید سے اتحاد کر کے عمران خان نے دوسری غلطی کی۔ شیخ رشید بھی چالاک اور مکار سیاستدان ہے جو اپنے سوا کسی اور کے بارے میں کبھی نہیں سوچتا۔ اگر وہ خود غرض نہ ہوتا تو آج تک اپنا گھر بسا چکا ہوتا۔
عمران خان کی تیسری بڑی غلطی یہ ہے کہ اس نےانتخابات سے بہت پہلے سونامی کا شور مچانا شروع کر دیا۔ اسے چاہیے تھا کہ وہ جب کیئرٹیکر حکومت بنتی تو سونامی سونامی کھیلنا شروع کرتا تا کہ اس وقت لوہا گرم ہوتا اور اس کے ہتھوڑے کی چوٹ کارگر ثابت ہوتی۔ یہی کچھ بھٹو نے کیا تھا جس کا پھل آج تک پی پی پی والے کھا رہے ہیں۔
عمران خان کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ اپنے اصولوں کی پاسداری نہیں کر سکا اور ایسے لوگوں کو اپنی ٹیم میں شامل کر لیا جن کا ماضی داغدار رہا ہے اور وہ سلمان بٹ، آصف اور عامر کی طرح بکتے رہے ہیں بلکہ اب بھی بک سکتے ہیں۔
لگتا ہے عمران خان نے بھٹو جیسی انقلابی تحریکوں کا مطالعہ نہیں کیا وگرنہ اسے معلوم ہوتا کہ میچ جیتنے کیلیے نامی گرامی کھلاڑیوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر میچ جیتنا ہے تو جوشیلے اور نوجوان خون سے کام لینا ہوتا ہے۔ جوان خون ہمیشہ بوڑھے خون سے زیادہ کارگر ہوتا ہے اور جب کھولتا ہے تو پورے نظام کو لپیٹ کر رکھ دیتا ہے۔
ویسے لگتا ہے عمران خان کو آگے لانے والوں کے عزائم تبدیل ہو چکے ہیں یہی وجہ ہے وہ نہ تو اخباروں کی شہ سرخیوں میں اب نظر آ رہا ہے اور نہ ہی اپنے جلسوں کی کوریج میں۔ لگتا ہے میڈیا کو بھی اس کی کوریج کیلیے روک دیا گیا ہے۔