ایکسپریس اخبار کے رپورٹر کے مطابق ملکی تاریخ میں‌ پہلی بار کسی وزیراعلی نے اپنے قریبی رشتے دار کو پولیس کو گرفتاری دینے کاحکم دیا ہے اور ان کے دامادعلی عمران نے گرفتاری دے بھی دی ہے۔
بیکری ورکر کی ویڈیو فوٹیج ہم نے بھی دیکھی ہے۔ اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد کسی لمبی چوڑی تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ سفارشوں کے ڈھیر لگ جائیں، بیکری ملازم پر تشدد کرنے والوں کو فی الفور دہشت گردی کی عدالت سے سزا سنا دینی چاہیے۔
ایسا لگتا نہیں‌ہو۔ ایلیٹ فورس کے گرفتار ملازمین کی ضمانتیں منظور کر لی گئی ہیں اور اسی طرح علی عمران کی بھی ضمانت منظور ہو جائے گی اور بعد میں ایلیٹ فورس اور علی عمران ملکر مدعی پر دباؤ ڈالیں گے اور عدالت میں صلح نامہ پیش کرکے مقدمہ خارج کردیا جائے گا۔ یہ اب وزاعلی اور عدلیہ کی‌ ذمے داری بنتی ہے کہ وہ بزور بازو صلح کو تسلیم نہ کریں اور مجرمین کو قرار واقعی سزا دیں۔
پتہ نہیں مدعی نے وزیراعلی کی بیٹٰی کو مقدمے میں کیوں شامل نہیں کیا۔ ہمارا بس چلے تو ہم اس عورت کو بھی سزا دلوائیں جس نے بیکری ملازم کے ساتھ بدتمیزی کی اور بعد میں اس کی شکایت پر ایلیٹ فورس اور اس کے سول ملازمیں دوبارہ بیکری پر آئے اور لڑکے کو مارتے پیٹتے اغوا کرکے لے گئے۔
یہ اب وزیراعلی کا فرض بنتاہے کہ وہ مدعی کونہ صرف تحفظ فراہم کریں بلکہ زبردستی کی صلح کو بھی پھاڑ کر مجرمین کوقرار واقعی سزا دلوائیں۔