نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کامران فیصل جو رینٹل پاور کیس کی تفتیش پر مامور تھے کل اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے۔ ان کی موت چاہے خودکشی ہو یا قتل، اس کے ذمہ دار تین لوگ ہیں۔
ایک ان کا افسر جس نے انہیں زبردستی ایک ایسے کام پر لگائے رکھا جسے وہ کسی خوف کی وجہ سے نہیں کرنا چاہتے تھے۔
دوسرا سپریم کورٹ جس نے ایک جونیئر اور ڈرپوک افسر کو دوبارہ رینٹل پاور کیس کی تفتیش سونپی۔
تیسرا اور سب سے مشکوک رینٹل پاور کرپشن کے ملزمان ہیں جن کا سربراہ ملک کا وزیراعظم ہے۔
اگر ملک میں انصاف مل رہا ہوتا اور مدعیوں کو اپنی موت کا خطرہ نہ ہوتا تو کامران فیصل کے لواحقین ان کی موت کا مقدمہ راجہ رینٹل کیخلاف درج کراتے مگر چونکہ عام شہریوں کی طرح وہ بھی حکمران اشرافیہ سے خوف کھاتے ہیں اسلیے انہوں نے کامران فیصل کی موت کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ کس طرح کامران فیصل کی موت کا معمہ سلجھانے کی کوشش کرتی ہے۔ ہمارے خیال میں تو کامران فیصل کی موت کا معمہ بھی بینظیر اور ایم کیو ایم کے ڈاکٹر عمران کی اموات کی طرح حل نہیں ہو سکے گا۔