نیویارک ٹائمز نے اپنے بارہ ستمبر کے شمارے میں ایم کیو ایم کے مالک الطاف حسین کے بارے میں حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ اخبار رپورٹ کا آغاز اس طرح کرتا ہے۔ “الطاف حسین بیس سال سے انگلینڈ میں پرتعیش سٹائل کے حصار میں ایک خوفناک پاکستانی سیاست چلا رہے ہیں اور وہاں وہ پاکستانی قانون کی پہنچ سے دور ہیں”۔
اس کے بعد اخبار لکھتا ہے کہ اب الطاف حسین پر کڑا وقت آن پڑا ہے۔ ان کے گھر سے ساٹھ لاکھ پونڈ کیش برآمد ہوا ہے۔ وہ خود اپنے کارکنوں کو اپنی ممکنہ گرفتاری کے بارے میں وارننگ دے چکے ہیں۔
اخبار یہ بھی لکھتا ہے کہ پاکستان میں سفید پوشاک پہنے لیڈر ایم کیو ایم کو چلاتے نظر آتے ہیں مگر درپردہ ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا دفاع مسلح غنڈے کرتے ہیں۔ بہت سارے جرنلسٹ بھی ایم کیو ایم کے ان پر تشدد کا چرچا کرتے رہتے ہیں اور جرنلسٹ ولی خان کے قتل کے ڈانڈے بھی ایم کیو ایم سے ملاتے ہیں۔
وکی لیکس کے 2008 کے انکشافات میں ایم کیو ایم کی 10000 مسلح آرمی اور 25000 ریزرو فورس کا بھی ذکر ہے۔
اب ڈاکٹر عمران فاروق کی برسی پر سکاٹ لینڈ یارڈ کی پولیس نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی وجہ ان کا مستقبل قریب میں نئی سیاسی جماعت بنانے کا پروگرام تھا۔ اس بارے میں انہوں نے فیس بک پر پیج بھی بنا لیا تھا اور قتل سے دو ماہ قبل لندن میں کئی میٹنگیں بھی کی تھیں۔ اب ہم خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کا رخ کس طرف مڑ رہا ہے۔ ظاہر ہے جس کسی کو بھی نئی جماعت سے نقصان ہو سکتا تھا اسی نے ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کیا ہو گا۔
مکمل رپورٹ اس لنک پر پڑھی جا سکتی ہے۔