انور مسعود عصرِحاضر کے مشہور مزاحيہ شاعر ہيں اور مزاح کے انداز ميں سنجيدہ باتیں بھي اس طرح کر جاتے ہيں کہ حکومت کي پکڑ ميں بھي نہيں آتے۔ ان کے چند قطعات جو پاکستاني حالات کا احاطہ کرتے ہيں ۔

——–
انہیں ضد ہے، ہوا اسلاميوں کي
کسي گاڑي کے ٹائر ميں نہ ہووے
انہیں  جہوريّت  اچھي  لگے  ہے
اگر  يہ  الجزائر  ميں  نہ  ہووے
——-
سنا ہے اس کي منظوري بہر صورت ضروري ہے
اسي کے حکم سے اس آرزو کے پھول کھلتے ہيں
ہميں  اگلي  صدي   ميں  داخلہ  درکار  ہے  انور
سنا ہے داخلے کے فارم  امريکہ  ميں  ملتے  ہيں
——-
يہي درماں ہے  ميري  اقتصادي  تيرہ  بختي  کا
ميرے اندر پھوٹے کوئي  کرن  خود  احتسابي  کي
ميري منصوبہ بندي ميں چھپي ہے قرض کي ديمک
“ميري تعمير ميں مضمر ہے اک صورت خرابي کي”