عورت تب مرد سے انصاف کی امید رکھتی ہے جب وہ اس کے رحم و کرم پر ہوتی ہے۔ مگر اب دنیا بدل رہی ہے۔ جو عورت پڑھ لکھ کر اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جاتی ہے وہ مرد کی محتاج نہیں رہتی بلکہ برابری کا حق رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنی بیٹیوں کو پروفیشنل ایجوکیشن کی طرف فائل کیا۔ امید ہے ہمارا یہ عمل ہماری بیٹیوں کے کام آئے گا اور وہ اپنے مردوں کے شانہ بشانہ زندگی گزار سکیں گی۔
یہ حقیق ہے کہ نہ ہی سارے مرد ایک جیسے ہوتے ہیں اور نہ ہی ساری عورتیں۔ ہم نے تو زندگی میں یہ سیکھا ہے کہ جو محنت کرتا ہے اور وقت ضائع نہیں کرتا وہ کامیاب رہتا ہے چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔ وہی دوسروں کا محتاج رہتا ہے جو خود کچھ نہیں کرتا اور دوسروں سے امید لگائے رکھتا ہے۔
ہر نسل ہمشیہ اپنے ماں باپ کا شکوہ کرتی آئی ہے کہ ان کے ماں باپ نے ان کیلیے کچھ نہیں کیا۔ مگر وہ یہ بات کیوں یاد نہیں رکھتے کہ انہوں نے شعور حاصل کرنے کے بعد کیا کیا؟ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ ان کے بچے بھی یہی کچھ ان کے بارے میں کہیں گے جو انہوں نے اپنے والدین کے بارے میں کہا۔