تنظیم دفاع برائےانسانی حقوق کی بانی اور روح رواں مسز آمنہ مسعود جنجوعہ نے کل بے قابو ہو کر سپریم کورٹ میں عدالت کے باہر رونا پیٹنا شروع کردیا اور بین کرنے لگی۔ وہ کہ رہی تھیں کہ ان کا شوہر تین سال سے غائب ہے اور کوئی بھی اسے بازیاب کرانے میں ان کی مدد نہیں کررہا۔ چیف جسٹس نے انہیں اندر بلایا اور کہا کہ آپ کی کوششوں سے اب تک کتنے غائب افراد بازیاب ہوچکے ہیں۔ آپ حوصلہ نہیں ہاریں اللہ بہتر کرے گا۔

ان کے شوہر پینتالیس سالہ مسعود جنجوعہ اپنے نوجوان دوست فیصل فراز کیساتھ تیس جولائی 2005 کو اس وقت غائب کردیے گئے جب وہ تبلیغی جماعت کے دورے پر پشاور جارہے تھے۔ تب سے ان کی بیگم نےدفاع برائے انسانی حقوق گروپ کی بنیاد رکھی اور اپنے شوہر کو بازیاب کرانے کی تحریک کو گلیوں میں لے گئیں۔ بعد میں ان کی تحریک میں دوسرے غائب ہونے والے افراد کے خاندان بھی شامل ہوگئے۔

مسز آمنہ مسعود نے بہادری سے خفیہ اداروں کا مقابلہ کیا۔ تب سے وہ خفیہ ایجینسیوں سے اپنے غائب شوہر اور سینکڑوں دوسرے افراد کی بازیابی کا متواتر مطالبہ کررہی ہیں۔ مسز آمنہ جنجوعہ کی کوششیں تب رنگ لائیں جب چیف جسٹس آف پاکستان نے غائب ہونے والے افراد کا نوٹس لیا۔ وہ اب تک  سو سے زیادہ افراد کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہوچکے ہیں جن میں بدقسمتی سے مسز آمنہ مسعود کے شوہر شامل نہیں ہیں۔ پچھلے دنوں ایک صاحب کو خفیہ والوں نے منگلا سے سپریم کورٹ کے کہنے پر برآمد کیا۔اس وقت وہ صاحب سپریم کورٹ کے حکم پر پمز میں زیر علاج ہیں۔ وہ صاحب کہتے ہیں کہ انہوں نے مسعود جنجوعہ کو خفیہ والوں کے ہاں قید دیکھا ہے۔

یہ مانا کہ غائب ہونے والے افراد میں سے چند دہشت گرد یا انہتا پسند ہوں گےمگر پاکستان کا قانون کسی بھی شخص کو بغیر مقدمے کے قید رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔ یہی مطالبہ مسزجنجوعہ حکومت اور سپریم کورٹ سے کررہی ہیں کہ اگر ان کے شوہر نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔

ہماری نظر میں جس طرح مسز آمنہ مسعود نے اپنے شوہر اور دوسرے غائب افراد کی بازیابی کی تحریک چلائی ہے یہ عالمی پذیرائی کے قابل ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ غائب افراد پر دہشت گردی اور انتہاپسندی کا لیبل لگنے کی وجہ سے پاکستان کی کسی این جی او اور انسانی حقوق کی تنظیم نے ایکشن نہیں لیا اور مسز آمنہ مسعود کی دفاع برائے انسانی حقوق واحد این جی او ہے جو متواتر اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہی ہے اور ان کی کوششوں کی وجہ سے غائب افراد کا کیس عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اس مقصد کیلے ایک عالمی تنظیم کیج پرزنرز نے اپنی ویب سایٹ بھی بنائی ہوئی ہے۔ اس سایٹ پر مسز آمنہ جنجوعہ کی اب کی تک کوششوں کی لمحہ بہ لمحہ کاروائی رپورٹ ہوتی ہے اور اس تنظیم نے ان کی کوششوں کو بہت زیادہ سراہا ہے۔

مسز آمنہ مسعود جنجوعہ کی اب تک کی کارکردگی کو اگر غیرجانبداری سے دیکھا جائے تو وہ تمغہء حسنِ کاکردگی کی مستحق قرار پاتی ہیں مگر ہمیں یقین ہے کہ انہیں یہ تمغہ نہیں دیا جائے گا کیونکہ انہوں نے تمغہء حسنِ کارکردگی دینے والوں کا ہی تو ناک میں دم کر رکھا ہے۔۔