رازِ حیات میں لکھتے ہیں کہ قوم کی حالت کا انحصار ہمیشہ فرد کی حالت پر ہوتا ہے۔ فرد کے بننے سے قوم بنتی ہے اور فرد کے بگڑنے سے قوم بگڑتی ہے۔ قوم کا معامہ وہی ہے جو مشین کا ہوتا ہے۔ مشین اسی وقت صیحح کام کرتی ہے جب ک اس کے پرشے صیحح ہوں۔ قوم اس وقت درست رہتی ہے جب کہ اس کے افراز اپنی جگہ پر درست کام کر رہے ہوں۔ مشین بنانا یہ ہے کہ پرزے بنائے جائیں۔ اسی طرح قوم بنانا یہ ہے کہ افراد بنائے جائیں۔ فرد کی اصلاح کے بغیر قوم کی اصلاح اسی طرح ناممکن ہے جس طرح پرزے تیار کیے بغیر مشین کھڑی کرنا۔
مگر ہم اس سے اختلاف کرتے ہیں۔ مشین جتنی بھی پائیدار ہو اس کے پرزوں کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی کہ وہ ہمیشہ ٹھیک کام کریں گے۔ تبھی تو کامیاب کارخانہ دار مشین کی ماہانہ یا سالانہ دیکھ بھال کیلیے مستری بھرتی کرتا ہے۔ یہی تجربہ کار مستری مشین کی خرابی بھی دور کرتا ہے۔ مشین کی کامیاب کارکردگی میں مالک کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ یہی حال اقوام کا ہے۔ افراد کو ٹھیک رکھنے کیلیے نیک نیت اور تجربہ کار مقننہ اور انتظامیہ کا ہونا ضروری ہے۔