جنرل مشرف نے ایک دفعہ کہا تھا کہ آخری مکہ انہی کا ہوگا۔ آئیں دیکھتے ہیں جس مکے کی بات جنرل صاحب نے کی تھی کیا وہ مار دیا گیا ہے یا پھر ابھی اسے سنبھال کے رکھا ہوا ہے۔ اکثریت کا خیال ہے کہ جنرل صاحب نے ایمرجنسی لگا کر وہ مکا مار کے دکھا دیا ہے اور وہ جیت گئے ہیں۔ لیکن ہمارا خیال یہ ہے کہ نہ ہی انہوں نے ابھی آخری مکہ مارا مشرف اور ضیاہے اور نہ ہی وہ ابھی جیتے ہیں۔

ہمارے خیال میں جنرل مشرف کا آخری مکہ وہ ہوگا جس کی بنا پر جنرل صاحب اگلے پانچ سال کیلیے صدر بن جائیں گے، ایمرجنسی ختم کرکے اپنے آقاؤں کی جمہوریت نوازی کا بھرم بھی رکھ لیں گے اور ان کی سپریم کورٹ کے غیرت مند ججوں سے جان بھی چھوٹ جائے گی۔

جنرل صاحب کا اگلا ٹارگٹ پانچ سال کیلیے صدر منتخب ہونا ہے۔ یہی انہوں نے سپریم کورٹ میں وعدہ کیا تھا۔ اب وہ اگلے پانچ سال کی صدارت کی منظوری موجودہ سپریم کورٹ سے لیتے ہیں یا موجودہ اسمبلیوں سے یہ چند دنوں میں معلوم ہوجائے گا۔

جب جنرل صاحب صدر منتخب ہو جائیں گے تو وہ فوج کے دباؤ پر اس کی عزت بحال کرنے کیلیے وردی اتار دیں گے۔ اسی دوران وہ اگلے انتخابات کا اعلان کرکے اور ایمرجنسی ختم کرکے اپنے آقاؤں کیساتھ ساتھ بینظیر کا بھی مان رکھ لیں گے۔ ہوسکتا ہے اسی منصوبے کے تحت بینظیر صاحبہ نے ایمرجنسی کیخلاف احتجاج کا راستہ اختیار نہ کیا ہو۔ اس طرح انتخابات میں پی پی پی اور مسلم لیگ ق برابر نشستیں حاصل کرکے مشترکہ حکومت بنانے پر مجبور ہوجائیں گی۔ صدر مشرف آئین کی شق 52 بی کے زور پر سول حکومت کو اپنے قابو میں رکھتے ہوئے اپنے آقاؤں کے مفادات کو پالتے رہیں گے۔

اس دفعہ بینظیر صاحبہ اسی وجہ سے جوش کی بجائے ہوش سے کام لے رہی ہیں جس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ بینظیر صاحبہ اگلے پانچ سال کیلیے جنرل مشرف کیساتھ مل کر حکومت کرنے کیلیے راضی ہوچکی ہیں۔

اس جال میں وکلا اور تمام سیاسی پارٹیاں پھنس جائیں گی اور عدالتوں سے نکالے گئے ججوں کو تنہا چھوڑ دیا جائے گا۔ کوئی مائی کا لال یہ مطالبہ نہیں کرے گا کہ ان ججوں کو بحال کرو۔

اس طرح سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔ یعنی جنرل مشرف اگلے پانچ سال کیلیے صدر بن جائیں گے، اپنے آقاؤں کی منشا کے مطابق بینظیر صاحبہ کیساتھ ملکر حکومت بھی بنا لیں گے اور ان کی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے جان بھی چھوٹ جائے گی۔

ہماری تحریر سے اگر جنرل مشرف کا پلان اتفاق سے میچ کرجائے تو خدارا ہمیں الزام نہ دینا کہ ہم نے جنرل مشرف کو یہ پٹی پڑھائی تھی۔