جن لوگوں کے ہارنے کی بدعا ہم نے مانگ رکھی ہے ان میں ڈاکٹر شیر افگن بھی شامل ہیں۔ اس کی وجہ صرف اور صرف ڈاکٹر شیرافگن کا ایک ڈکٹیٹر کی حمایت کرنا تھا جس کیلیے انہوں نے قانون کی پتہ نہیں ہزاروں توجیہات کرڈالیں۔ ایک دفعہ تو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دوسرے جج صاحبان کو جسٹس پارٹی کہ دیا۔ بھلا ہو میڈیا کا جس نے موجودہ پابندی سے قبل ڈاکٹرشیرافگن کی طرح کے کتنے ہی لوگوں کے پیٹ ننگے کیے۔

اب ڈاکٹرشیرافگن اپنی ہی اتحادی  پارٹی یعنی مسلم لیگ ق کیخلاف دھاندلی کے الزامات لگارہے ہیں مگر ان کی آواز صحرا میں طوطی کی آواز ثابت رہی ہے۔ نہ ان کے مرشد جنرل ریٹائرڈ صدر مشرف ان کی طرف دھیان دے رہے ہیں اور نہ سرکاری مشینری۔

دراصل ان کے مقابلے میں چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے برادر نسبتی حمیرحیات روکھڑی آزاد امیدوار کھڑے ہیں اور ساری سرکاری مشینری ان کی حمایت کررہی ہے۔ دکھ ہوتا ہے تو ریٹائرڈ جنرل صدر مشرف کی بیوفائی پر جو اپنے غلام کی خبر تک نہیں لے رہے۔

ڈاکٹر شیرافگن کے انجام سے باقی لوگوں کو سبق سیکھنا چاہیے۔ انہیں پتہ چل جانا چاہیے کہ ڈکٹیٹر کی حمایت کرنے کا مطلب عوام کی حمایت سے محروم ہونا ہوتا ہے۔ پھر ڈکٹیٹر بھی ایسا جو وقت پڑنے پر آپ کو تنہا چھوڑ دے۔

اے خدا، ڈاکٹرشیرافگن کی طرح کے ان تمام لوٹوں کو ہرا دے جو اپنے ضمیر کو سلا کر خودغرضی ميں اتنے آگے نکل جاتے ہیں کہ انہیں اچھے برے کی تمیز ہی نہیں رہتی۔۔