وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پہلے سو دن کے لمبے چوڑے پلان کا اعلان کردیا ہے۔ ان کے وعدوں کو ہم یہاں پر ریکارڈ کے طور پر درج کررہے ہیں تاکہ ایک تو وزیراعظم کو یہ وعدے یار رہیں، دوسرے سو دن کے بعد ہم ان وعدوں کی کارگزاری پر رپورٹ جاری کرسکیں اور نہ ایفا ہونے والے وعدوں کی یادہانی کرسکیں۔

 طلباء اور ٹریڈ یونینز پر عائد پابندی ختم۔

قومی احتساب بیورو کو انتظامیہ کے بجائے عدلیہ کےما تحت۔

 سول اداروں میں کام کرنے والے فوجی افسروں کی دو ہفتوں کے اندر اندر فوج میں واپسی۔

 حکومت کی طرف سے بچت مہم کا آغاز اور اس مہم کا اطلاق سب سے پہلے وزیر اعظم ہاؤس پر ہوگا اور اس کے بجٹ میں چالیس فیصد کٹوتی کی جائے گی۔  

میڈیا پر عائد پابندیوں کے بارے میں نافذ قوانین ختم ۔

 قبائلی علاقوں میں ڈیڑھ صدی سے زیادہ پرانے اور فرسودہ قوانین ’ایف سی آر‘ ختم ۔

 ایک کروڑ کم بجلی استعمال کرنے والے ’انرجی سیورز‘ بلب عوام کے لیے مناسب قیمت پر دستیاب ہوں گے۔

 پہلے برس میں بائیس سو میگا واٹ نئی بجلی پیدا کرنا، پانچ سو میگا واٹ بچت سکیم سے حاصل کرنا، ملک میں چھوٹے بڑے ڈیم بنانا، کیٹی بندر پر کوئلے سے چلنے والا بجلی گھر بنانا۔

  نہریں اور کھالے پختہ کرنے کے منصوبہ شروع کرنا۔

 ملک بھر میں تمام گریجوئیٹس کے لیے سند ملنے کے بعد دو برس تک روزگار فراہم کرنا۔

  ہر غریب خاندان کو ایک ملازمت فراہم کرنا۔

 ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کو مکان دینا۔

 قدرتی آفات کی وجہ سے معذور ہونے والے سرکاری ملازمین کو مکمل فوائد دینا۔

  دیہی علاقوں میں سرکاری زمین پر پانچ مرلے کے مکان تعمیر کرنا۔

 شہروں میں اسی گز کے پلاٹ پر مکان بنانے کا منصوبہ شروع کرنا۔

 حکومت کا ہر سال دس لاکھ مکان بنانا۔

 کچی آبادیوں کو ریگولرائیز کرنا۔

ہوائی اڈوں سے وی آئی پی کاؤنٹر ختم کرنا

 وزرا کے سرکاری خرچ پر اکنامی پلس سے اوپری درجہ میں سفر کرنے اور سولہ سو سی سی سے زیادہ والی گاڑی استعمال کرنے پر پابندی۔

 پارلیمان کی تمام کمیٹیوں کی کارروائی کھلی کرنا تاکہ ذرائع ابلاغ کے نمائندے ان اجلاسوں میں بیٹھ سکیں گے۔

صنعتوں اور مزدوروں کے متعلق صدر پرویز مشرف کے نافذ کردہ قانون ’آئی آر او‘ کو ختم کرنا۔

  کم سے کم ماہانہ اجرت چھ ہزار کرنا۔

  تمام سیاسی قیدیوں کو باعزت بری کرنا اور بلوچوں پر ہونے والے مظالم کا ازالہ کرنا۔

  سچائی اور مصالحت کمیشن بنانا تا کہ یہ کمیشن ریاستی جبر کا نشانہ بننے والوں کے زخموں پر مرہم رکھ سکے۔

 صوبائی خودمختاری کے متعلق حکومت کے پہلے سال میں آئین میں دی ہوئی ’کنرکنٹ لسٹ‘ ختم کرنا۔

جمہوریت کے لیے قربانی دینے والوں کے اہل خانہ کو مالی معاوضہ، وظائف اور ملازمتیں دینا۔

 مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا۔