وقت کا پتہ ہی نہیں چلا اور 29 جولائی کو ہمارے بلاگ کی تیسری سالگرہ گزر بھی گئی۔ پچھلے سال اردو بلاگنگ نے کافی ترقی کی۔ اردو ٹیک کا وینس میدان میں آ چکا ہے، القمر کے بلاگز سے واقفیت ہوئی۔ اردو بلاگز کی تعداد میں اضافہ بھی ہوا، کئی نئے لکھاری لکھنے لگے جن میں خواتین کی بھی خاصی تعداد شامل ہے۔ منظر نامہ چند بلاگرز نے ملکر شروع کیا اور اس کے انٹرویو کافی پسند کئے گئے۔ کچھ لوگ بلاگنگ چھوڑ بھی گئے جن میں قدیر احمد سرِفہرست ہیں۔

ہم نے اپنے بلاگ میں کافی ساری تبدیلیاں کیں اور اس کا تھیم دو دفعہ بدلا۔ ہمارے بلاگ پر سروے نے ہمیں قلیل مقدار میں ہی سہی لیکن لوگوں کے خیالات جاننے کا موقع مہیا کیا۔

ہم نے اپنے بلاگ پر منتخب ویڈیو کا کھاتا بھی کھولا اور پروگرام یہی ہے کہ اس پر اپنی پسند کی ویڈیو دکھایا کریں گے۔

ہم نے اردو بلاگنگ کے ایوارڈز شروع کرنے کی تجویز پیش کی اور اسے پسند بھی کیا گیا مگر اس کے اصول و ضوابط پر آ کر بات رک گئی۔ ہم نے خود بھی کچھ بلاگرز کی تجویز کو پسند کیا کہ ابھی اس کام کیلیے مزید انتظار کیا جائے۔

ابھی تک ہم اپنے سرچ انجن کی اردو زبان میں تلاش سیٹ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہمارے پہلے تھیم میں یہ اچھی طرح کام کر رہا تھا مگر جب سے نیا تھیم لگایا ہے یہ زبان بدلنے پر ہی اردو میں سرچ کرنے دیتا ہے۔

ہمارے پچھلے تھیم میں مشہور تحاریر اور زیادہ تبصروں والی تصاویر کے پلگ ان تھے جو ہمیں بہت پسند تھے مگر ان کی وجہ سے سائٹ کھلنے میں کافی وقت لے رہی تھی، اسلیے ہم نے وہ ختم کر دیئے مگر ہم اب تک انہیں مس کر رہے ہیں۔ کئی سائٹس پر ہم نے انہیں کام کرتے ہوئے دیکھا ہے مگر کسی وجہ سے ہم انہیں اپنے تھیم پر اچھی طرح چلا نہیں پا رہے ہیں۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پچھلا سال بہت سرگرم رہا اور اس نےہمیں لکھنے کا کافی مواد مہیا کیا۔ چیف جسٹس بحال ہو کر پھر معزول ہوئے،این آر او نے کرپٹ لوگوں کو پاک صاف کر دیا، جنرل مشرف نے مارشل لاء کا نام استعمال کئے بغیر مارشل لا لگا دیا، اتنخابات میں جنرل مشرف اور ان کی مسلم لیگ ق کو عبرتناک شکست ہوئی، بینظیر شہید ہوئیں اور آصف زرداری کی لاٹری لگ گئی، کرپٹ لوگ پھر اقتدار میں آگئے، شہاز شریف پھر وزیراعلي بن گئے، مہنگائی نے عوام کو ناکوں چنے چبا دیے، لوڈ شیڈنگ نے پتھر کے دور کی یاد تازہ کر دی وغیرہ وغیرہ

ہمارے قارئین کی تعداد میں کوئی خاص اضافہ نہ ہوا لیکن چند مخلص قاری ہماری ہمت بڑھاتے رہے جن میں جاوید گوندل، فدا اور راشد کامران سرِفہرست رہے۔ اس سال بھی کچھ تحاریر میں ہم سے چند تاریخی غلطیاں ہو ئیں جنہیں ہمارے مہربانوں نے درست کرا دیا۔

اس سال ہمیں اپنے بلاگ پر ضابطہ اخلاق بھی جاری کرنا پڑا کیونکہ کچھ لوگ اخلاق کی حدود پار کرنے لگے تھے۔ اچھا یہ ہوا کہ اس کے بعد وہ قاری تبصرے کرنے ہی چھوڑ گئے اور ہمیں اپنے ضابطہ اخلاق کے قوانین لاگو کرنے کا تردد نہیں کرنا پڑا۔