چلو خدا خدا کرکے ایک آمر نے تو ملک کی جان چھوڑی

تمہارا کیا خیال ہے جنرل مشرف کے استعفے کے بعد پاکستان آزاد ہو گیا؟

کیا مطلب ہے تمہارا؟

اگر پچھلے چند روز کے واقعات کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے جنرل مشرف سے گلو خلاصی بیرونی جمہوری طاقتوں کی مرضی کے بغیر ناممکن تھی۔ تم نے دیکھا نہیں جنرل مشرف بمقابلہ جمہوریت کی کشمکش میں بیرونی طاقتیں کس طرح اثرانداز ہوئیں۔ کس طرح سعودی سکیورٹی چیف نے پاکستان کا ہنگامی دورہ کیا، کس طرح امریکی سفیر نے تمام کھلاڑیوں سے ون ٹو ون ملاقات کی۔ کس طرح برطانوی اس کھیل کا حصہ رہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ جنرل مشرف کا نعمل البدل اس سے بھی بڑا غیرملکی ایجنٹ ہو گا؟

تم سچ کہتے ہو اور ثبوت کے طور پر قبائلی علاقوں میں جاری جنگ، ڈاکٹر عبدالقدیر کی نظر بندی، بلوچستان کی افراتفری، شدت پسندوں اور دہشت گردوں کیخلاف طاقت کے استعمال کی تکرار، پٹرول کی قیمت نہ گھٹانے کا فیصلہ، ججوں کی بحالی سے انکار، یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہماری پارلیمنٹ ابھی آزاد نہیں ہوئی۔

احمد فراز نے پچھلے سال ایک انقلابی غزل کہی تھی جس کا ایک شعر ہماری حالت کی عکاسی کرتا ہے۔

غیروں سے کیا گلہ ہو کہ اپنوں کے ہاتھ سے

ہے دوسروں کی آگ میرے گھر لگی ہوئی

تو پھر ہم آزاد کب ہوں گے؟

ہم آزاد تب ہوں گے جب ہم اپنا بجٹ اور معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے بغیر بنائیں گے، جب قبائلی علاقوں پر اتحادیوں کی بمباری رکوا دیں گے، جب ایران کیساتھ گیس کی ڈيل کرپائیں گے، جب ملک کی قسمت کے فیصلے فرد واحد کی بجائے پارلیمنٹ کرے گی۔

یہ کب ہو گا؟

اگر میڈیا نے غداری نہ کی اور موجودہ حکومت نے بجلی کی سہولت ہر گاؤں میں پہنچا دی تاکہ میڈیا گھر گھر پہچن جائے تو پھر قوم جلد بیدار ہونا شروع ہو گی۔ پھر وہ اپنے حقیقی نمائندے چنے گی جو اس کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔ تب تک اللہ اللہ کیجئے، روزے رکھیے، نمازیں پڑھئے اور حج کیجئے۔