کبھی کبھی آپ پر خدا کی ایسی رحمت برستی ہے جس کی آپ توقع بھی نہیں کر رہے ہوتے۔ ہم پچھلے کئی سالوں سے بطور انجنیئر کام کر رہے ہیں۔ اپنی سستی، کمزور انگلش تلفظ اور کلچر کے فرق نے ہمارے پاؤں میں بیڑیاں باندھ رکھی تھیں۔ ہماری انگریزی کے بارے میں وہ لوگ زیادہ جانتے ہیں جن سے ہم کبھی کبھار چیٹ کر لیا کرتے ہیں۔ بلکہ اب تو ہم نے اپنی ترقی کے بارے میں سوچنا ہی چھوڑ دیا تھا۔ کئی ماہ سے ہم اپنے دوست و احباب سے نوکری چھوڑ کر بزنس کرنے کے بارے میں مشورے کر رہے تھے۔

جب سے یہ نوکری شروع کی ہے ہم چار گھنٹے میں اپنا سارا کام ختم کر نے کے بعد باقی وقت ادھر ادھر جھک مارنے میں گزارتے رہے ہیں۔ پچھلے جمعہ کو جب ہم کام پر پہنچے تو ہمارے باس نے ہمیں کمرے میں بلایا اور دروازہ بند کر لیا۔ ہم سمجھے کہ آج ضرور جھک مارنے کی چوری پکڑی گئی ہے اور ہماری چھٹی ہونے والی ہے کیونکہ اکانومی کے خراب ہونے کی وجہ سے ہمیں نوکری جانے کا بھی کئی دنوں سے دھڑکا لگا ہوا تھا۔ مگر وہاں تو معاملہ ہی الٹ نکلا۔ باس نے بتایا کہ اس نے استعفی دے دیا ہے اور ہمارا نام نعم البدل کے طور پر مالک کے گوش گزار کر دیا ہے۔ تھوڑی دیر بعد ہی مالک نے اپنے دفتر بلایا اور ہمارے کام کی اتنی تعریف کی جیسے مبالغہ آرائی کر رہا ہو۔ پھر ہمیں نئی پوسٹ یعنی مینجر بنانے کی تجویز پیش کر دی اور ویک اینڈ پر سوچنے کا موقع دیا۔

سوموار کو ہم نے حامی بھری اور مالک نے ہماری تنخواہ میں پچیس فیصد اضافہ کر کے ہمیں مینجر بنا دیا۔ اس سے پہلے ہم نے کئی بار مینجر بننے کی کوشش کی مگر مینجمنٹ کا تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے ناکام ہوتے رہے۔ خدا کی خاص کرم نوازی ہوئی اور ہمیں وہ کچھ دے دیا جس کا دور دور تک امکان تک نظر نہیں آتا تھا۔

دو ماہ قبل ہم نے اپنی جاب سے پچیس تیس میل دور گھر کی تلاش شروع کر دی تھی تاکہ ہم جلد نوکری چھوڑ کر وہیں کسی کاروبار میں قسمت آزمائی کر سکیں مگر کسی خاص مجبوری کی وجہ سے مکان کی تلاش رک گئی۔ اب ہم سوچتےہیں کہ اسی میں ہی بہتری تھی۔ اب نوکری کے قریب گھر لیں گے اور یہاں دو تین سال نوکری کر کے پھر آگے جمپ لگانے کی کوشش کریں گے۔

واقعی سچ ہے آدمی سوچتا کچھ ہے اور خدا نے آدمی کے بارے میں کچھ اور سوچ رکھا ہوتا ہے۔ آج کے بعد ہو سکتا ہے ہماری تحریروں کی بھرمار ذرا کم ہو جائے جو ویسے بھی کچھ قارئین کی نظروں میں تعدار میں زیادہ اور کوالٹی میں کم لگتی تھیں۔ لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اب بھی ہم اپنا کام چھ گھنٹے میں مکمل کر لیا کریں اور باقی دو گھنٹے جھک مار لیا کریں۔ اس بات کا اندازہ دو چار ہفتوں میں ہو جائے گا۔ اس بات کا امکان کم ہے کہ ہم ترقی کو ہضم نہ کر پائیں اور فیل ہو جائیں کیونکہ اب مرنے مارنے کی نوبت آچکی ہے اور جب آدمی کشتیاں جلا دے تو پھر سپین فتح کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

اس دوران قارئیں کی دعاؤں کی سخت ضرورت رہے گی کیونکہ اردو بلاگروں کا جو حلقہ احباب ملا ہے اسے ہم کھونا نہیں چاہتے۔