ہمارے ايک عزيز نے ايک ہفتہ قبل اپنے بيٹے کي شادي بڑي دھوم دھام سے کي اور کافي سارا زيور بہو کو جہيز ميں ديا۔ دو دن ہوۓ ان کے گھر ڈاکہ پڑا اور ڈاکونے ايک ايک کرکے بہو اور ساس کے سارے زيور اتروا لۓ اورگھر ميں جو رقم پڑي تھي وہ بھي لوٹ لي۔ گھر کے سارے دروازے بند ہونے کي وجہ سے ڈاکو پڑوسيوں کے گھرکي چھت سے ان کے گھر رات کے آخري پہر داخل ہوا جب سارے خاندان والے اپنے اپنے کمروں ميں سو رہے تھے۔

عزيزوں نے اپنے ہي ايک قريبي رشتہ دار جو ان کا پڑوسي بھي ہے کے خلاف شک کيا اور پوليس اس کو پکڑ کر لے گئي۔ پوليس نے رات اس کي چھترول کي اور وہ چوري مان گيا۔ صبح پوليس اس کو لے کر مال برآمد کرنے اسکے گھر آئي۔ چور نے چالاکي دکھائي اور کسي طرح سارا لوٹا ہوا مال عزيزوں کے گھر پھينک ديا۔ سارے محلے نے چور کو پوليس کي تحويل ميں ديکھا تو خوب لعن طعن کي۔

ڈاکو کيسے پکڑا گيا يہ مزے دار قصہ ہے۔ کہتے ہيں کہ چور اپني نشاني کہيں نہ کہيں چھوڑ ہي جاتا ہے۔ دراصل چند روز قبل ڈاکو اپنے کزن سے ملا اور اس نے اسے ايک عدد خنجر اور ريوالور دکھا کر  کہا کہ اگر اس کے قرض دار نے اسے چند روز تک رقم ادا نہ کي تووہ اسلحہ کے زور پر رقم نکلوا لے گا۔ ڈاکے کے وقت ڈاکو نے اپنا چہرہ ڈھانپ رکھا تھا اور وہ بات کرنے کي بجاۓ خنجر اور بندوق کي نوک پر اشاروں سے گھر والوں سے مال اکٹھا کررہا تھا۔ ڈاکے کے دوران جب اسکے کزن نے خنجر اور ريوالور اس کے ہاتھوں ميں ديکھا تو اسے کزن سے وہ ملاقات ياد آگئي جس ميں اس کے کزن نے يہ اسلحہ دکھايا تھا۔ اسي شک کي بنا پرڈاکو کے کزن نے نشاندہي کي اور پوليس اسے پکڑ کر لے گئي۔ ايک ہي رات ميں پوليس نے اس سےسب کچھ اگلوا ليا۔

يہ عزيزوں کي عنائيت کہ انہوں نے اتني بڑي زيادتي کے بعد بھي اس کے خلاف پرچہ درج نہيں کرايا اور بخش ديا۔ ہم نے تو پورا زور لگايا کہ ڈاکو کو ضروراس کے کۓ کي سزا ملني چاہۓ تاکہ وہ عبرت حاصل کرے مگر ہمارے عزيز کچھ زيادہ ہي رحمدل واقع ہوۓ اور انہوں نے ڈاکو کو معاف کرديا۔