اگر ہم مسلمان ہوتے تو

ساٹھ ملکوں کی بجائے ایک ملک ہوتے

تیل کی نعمت حاصل کرنے کے بعد اس کی حفاظت کیلیے طاقت حاصل کرتے

تیل نکالنے کیلیے بیرونی ٹیکنالوجی کی بجائے اپنے ہاں یونیورسٹیاں اور ریسرچ سنٹر کھول کر اپنی مشینیں ایجاد کرتے

انیس سو اکہتر کی جنگ میں بھارت کا تیل بند کرنے اور اس کی لیبر فورس مڈل ایسٹ سے واپس بھیجنے کی دھمکی دے کر پاکستان کو دو ٹکڑے ہونے سے بچا لیتے

آئین توڑنے والوں کو عبرت ناک سزا دیتے

انصاف کا اعلي معیار قائم کرتے

اپنی حکومتوں کی شاہ خرچیوں کو کم کر کے عوام کا معیار زندگی بڑھاتے

عیسائی اور ہندو تہواروں کی نقالی کرنے کی بجائے اپنے تہوار مناتے

تمام ممالک میں اسلامی تحریکوں کی رہنمائی کرتے

اتنی طاقت حاصل کرتے کہ فلسطین کو آزاد کرانے کیلیے اسرائیل کا تیل بند کرسکتے

غیروں کے بنکوں میں سرمایہ رکھنے کی بجائے اپنے ملکوں میں صنعتیں لگاتے

اقوام متحدہ میں یک زبان ہو کر اپنے مفادات کا دفاع کرتے

اگر یورپ ایک ہو سکتا ہے اور اپنی کرنسی جاری کر سکتا ہے تو پھر مسلمان ملک ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟ اس سوال کا جواب آسان ہے مگر دل دکھانے والا ہے۔

ہم مایوس نہیں ہیں کیونکہ آجکل جس تیزی سے ابلاغ عامہ کے ذرائع ترقی کر رہے ہیں وہ دن دور نہیں جب تمام مسلمان ملکوں کے عوام اپنے حقوق کیلیے اپنی اپنی حکومتوں کو نکیل ڈال کر رکھ دیں گے۔