کہتے ہیں کہ مرے ہوئے کو برا مت کہو مگر کیا کریں ہمیں بینظیر کی پہلی برسی پر بھِی ان میں برائیاں ہی نظر آتی ہیں۔

بینظیر نے اپنے مفاد کی خاطر آزادی کی جنگ لڑنے والے سکھوں کی لسٹ بھارت کو مہیا کر کے ایک طرف سکھوں کی تحریک آزادی کو کچل دیا اور دوسری طرف بھارت کو پنجاب کی تحریک دبانے کے بعد کشمیر میں پوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کیا۔

بینطیر اور نواز شریف کی اقتدار کی رشہ کشی تاریخ کا حصہ ہے جس نے ملک کو کئِ سال پیچھے کی طرف دھکیل دیا۔

بینظیر نے جلاوطنی کے دوران کشمیر اور ایٹمی پروگرام پر منفی بیانات کا سلسلہ جاری رکھا۔

بینظیر نے نواز شریف کیساتھ لندن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنرل مشرف کیساتھ ڈیل کر لی۔

بینظیر نے اپنے دور اقتدار میں اپنے خاوند کو کھل کر پیسہ کمانے کا موقع دیا اور اسی وجہ سے وہ مسٹر ٹین پرسینٹ کہلائے

بینظیر کے دور میں اس کا بھائی قتل ہوا اور جس کے قاتل ابھِی تک سزا سے بچے ہوئے ہیں۔

بینظیر نے عورت ہونے کے باوجود عورتوں کے حقوق کی جنگ لڑنے سے گریز کیا۔

جس طرح بینظیر نے اپنے والد کی لاش پر سیاست کی اسی طرح اب ان کے رنڈوے خاوند ان کی لاش پر سیاست کر رہے ہیں۔

بینظیر کو دو دفعہ حکومت ملی مگر وہ اپنے والد کے سیاسی قتل کے مجرموں کو سزا تو کیا ان کیخلاف مقدمہ بھی درج نہ کرا سکیں۔