ہم پاکستان میں پراپرٹی کا بزنس بھی کرتے ہیں اسلیے اس پر تھوڑی بہت نگاہ رہتی ہے۔ جنرل مشرف کے دور میں جو عروج پراپرٹی کے بزنس کو ملا اس میں پراپرٹی مافیا نے بہت مال بنایا۔ جب یکدم یہ مافیا اپنا مال سمیٹ کر دبئی چلا گیا تو پھر پاکستان میں پراپرٹی کے بزنس پر جمود طاری ہو گئی۔ ڈیفنس کے پلاٹس کی قیمتیں بھی گرنے لگیں۔ جو پلاٹس اس وقت سوا کروڑ کے بکے تھے اب وہ اسی سے نوے لاکھ کے بھی نہیں بک رہے۔

جب پراپرٹی عروج پر تھی تو گوادر پورٹ کی بڑی دھوم مچی اور لوگوں نے دھڑا دھڑ پلاٹس خریدنے شروع کر دیے۔ پھر جب زوال آیا تو گوادر میں بھی لوگوں کی رقم پھنس گئی اور پراپرٹی کا کاروبار ٹھپ ہو گیا۔ اب سنا ہے گوادر میں الو بولتے ہیں۔

اس کے بعد پراپرٹی مافیا نے دبئی کا رخ کیا اور وہاں پر اپارٹمنٹس خریدنے شروع کر دیے۔ ہمیں بھی ہمارے پراپرٹی ایجنٹ نے وہاں سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا مگر پراپرٹی مینجمنٹ کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے حامی نہ بھری۔ اب چند ماہ سے دبئی میں بھی پراپرٹی زوال پذیر ہے اور لوگوں کے کروڑوں اربوں روپے ڈوب چکے ہیں۔ کل جب ہم نے اپنے ایک دوست سے ڈیفنس کے پلاٹ کے بارے میں مشورہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ اخباری خبر کے مطابق دبئی سے ڈیڑھ ہزار سرمایہ کار دوبارہ پاکستان کا رخ کر رہے ہیں۔ اگر ہم چار سے چھ ماہ تک مزید انتظار کر سکیں تو ڈیفنس میں پراپرٹی کی قیمتیں پھر بڑھنے کے امکانات ہیں۔

بڑے شہروں میں پراپرٹی کے کاروبار میں نقصان کے مقابلے میں چھوٹے شہروں میں ابھی بھی پراپرٹی کا کاروبار منافع بخش ہے اور پلاٹس کی قیمتیں بڑھ ہی رہی ہیں۔ جو پلاٹ ہمارے دوست نے اپنے قصبے میں دو سال قبل پندرہ لاکھ کا خریدا تھا وہ اب انہوں نے تیس لاکھ کا بیچا ہے۔

پچھلے دو تین سال سے پراپرٹي کے بزنس میں اونچ نیچ کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ اگر پراپرٹی میں پیسہ دیکھ بھال کر لگایا جائے تو وہ بنک میں رکھنے سے سو فیصد بہتر ہے۔ اگر آپ کے پاس رقم موجود ہے تو پھر اسے بنک میں رکھنے کی بجائے پراپرٹی میں لگانے میں فائدہ ہے۔

بنک میں رقم رکھنے کے کئی نقصانات ہیں۔ آپ کو سود کھانا پڑے گا، ادھار مانگنے والے آپ کے پیچھے پڑیں رہیں گے اور آپ کی رقم افراط زر کے مقابلے میں کم بڑھے گی۔ اگر آپ سوچ سمجھ کر اس رقم سے پلاٹ خرید لیں تو آپ جہاں سود کی لعنت سے بچیں گے وہیں آپ منافع بھی زیادہ کمائِیں گے۔