پاکستان میں سیکنکڑوں آدمیوں کا غائب ہونا اور جنرل مشرف کا اپنے شہریوں کو بیچنا کوئی انوکھی بات نہیں ہے اور نہ ہی ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ ایسا صرف تھرڈورلڈ کے ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے۔ ابھی اسرائیل جو خود کو جمہوری ملک سمجھتے ہیں نے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ سینکڑوں لوگوں کو شہید کرنے کے بعد بھی نہ اقوام متحدہ اس کا کچھ بگاڑ سکی اور نہ اسلامی ورلڈ کونسل۔ اسی طرح گوانتاموبے میں رکھے جانے والے قیدیوں پر بناں کسی الزام کے ظلم کرنے والے نہ تو تھرڈ ورلڈ والے تھے اور نہ ہی غیرجمہوری ملک بلکہ دنیا کی سب سے بڑی سپرپاور جہاں جمہوریت دو سو سال سے قائم ہے کے ہاتھوں یہ ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔

ابھی چند روز قبل ہماری اس دوست سے بات ہوئی جسے نیویارک میں ایک سال تک حوالات میں بند رکھا گیا، اس کا گرین کارڈ کا کیس ختم کر دیا گیا اور پھر اسے ایک دن راتوں رات کینیڈا کے بارڈر پر چھوڑ دیا گیا۔ آج اس نے ہمیں بتایا کہ جب اس نے ایمنسٹی انٹرینشنل کے ذریعے امریکی حکومت پر دس ملین ڈالر ہرجانے کا دعوی دائر کیا اور اس کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل والوں نے اس کے جمہوری حق کے تحت اس کا امیگریشن اور کریمینل ریکارڈ منگوایا تو اس کی فائل میں اس گرفتاری کا کہیں بھی ذکر نہیں تھا۔ اس کے بعد ایمنسٹی والوں نے اس کا کیس واپس کر دیا۔

ہم سمجھتے تھے کہ اس طرح کے چکر صرف ترقی پذیر اور کرپٹ ملکوں میں چلتے ہیں۔ ہمیں نہیں پتہ تھا کہ ایسا ترقی یافتہ اور جمہوری ملکوں میں بھی ہوتا ہے۔ یقین کریں اس خبر کے بعد ہم جو پہلے ہی ڈرپوک واقع ہوئے ہیں مزید ڈرنے لگے ہیں۔