پيپلز پارٹي پيٹرياٹ والوں کے گھر سے آج کل خبريں کچھ اچھي نہيں آرہيں۔ لگتا ہے ان کے اتحادي ہي ان کي تباہي پر تلے ہوۓ ہيں اور انہيں بچنے کي کوئي راہ نظر نہيں آرہي۔ کتنے شرم کي بات ہے کہ آپ کے اپنے اتحادي آپ کي جماعت ميں پھوٹ دالنے پر تلے ہوۓ ہيں۔

اگلے انتخابات ميں پي پي پي پيٹريات والے کس طرح اليکشن لڑہيں گے اس کي کسي کو خبر نہيں۔ پچھلے انتخابات ميں وہ بھٹو کي پي پي پي کے ٹکٹ پر جيتے تھے اور اب ان کے مقابل بھٹو کي پي پي پي کا کوئي اور اميدوار ہو گا اور اس کے خلاف جيتنا آسان نہيں ہوگا۔ اب يہ ديکھنا ہے کہ ان کے ليڈر جنرل مشرف ان کا کتنا خيال رکھتے ہيں اور ان کي جيت کيلۓ کيا کرتے ہيں۔ ہميں نہيں اميد کہ يہ لوگ دوبارہ اپنے پرانے علاقوں سے بناں دھاندلي کے جيت پائيں گے۔

جنرل مشرف کو ان کو جتوانے کيلۓ يا تو ان کے علاقوں ميں دھاندلي کرواني پڑے گي يا پھر انہيں ايسي جگہوں سے اليکشن لڑوائيں گے جہاں سے ان کي جيت سو فيصد ممکن ہوگي۔ مگر اس کام کيلۓ مسلم ليگ ق کے اميدواروں کو قرباني کا بکرہ بننا پڑے گا۔ اب کون بکرہ بنتا ہے اور کون بغاوت کرتا ہے يہ اليکشن کے دنوں ميں ہي پتہ چلے گا۔ يہ بھي ممکن ہے کہ جنرل صاحب ان کي کوئي پرواہ نہ کريں اور انہيں ہارنے ديں۔ جنر صاحب يہي خيال کريں گے کہ ان کے احسانوں کا بدلہ وہ انہيں اہم وزارتيں دے کا اتار چکے ہيں۔ دوسرے پاکستان ميں اس طرح کے لوٹوں کي کوئي کمي نہيں ہے۔ اگلے اليکشن کے بعد اگر ضرورت پڑي توجنرل صاحب کے گھر کے باہر لوٹوں کي لائن لگي ہوگي۔

قياس يہي ہے کہ يہ لوٹے اپني ميعاد پوري کرچکے ہيں اور اب ان کے بدلے جانے کا وقت قريب آرہا ہے۔ کيونکہ يہ لوٹے کچھ دنوں سےحکومتي مسلم ليگ کے ساتھ کچھ زيادہ ہي ٹانگيں اڑانے لگے ہيں۔