سعدیہ سحر کے بلاگ نے ہماری سوچ کو پر لگا دیے اور سوچنے لگے کہ جس طرح مدر ڈے، فادر ڈے، ویلنٹائن ڈے، معذور ڈے، سیکریٹری ڈے ہم لوگ مغرب کی تقلید میں منانے لگے ہیں کیوں ناں ہم اپنے دن بنا کر منانا شروع کر دیں۔

اپنے معاشرے کے موجودہ بگاڑ کو نظر میں رکھتے ہوئے ہم رشوت فری ڈے، جھوٹ فری ڈے، گالی فری ڈے، پانچ وقت نماز ڈے، ہمسایہ ڈے، خدمت ڈے وغیرہ شروع کر دیں۔ اس سے معاشرے میں برائیوں کے خاتمے کیساتھ اچھا انسان بننے میں بھی مدد ملے گی۔

اسی طرح حکومت بھی اپنے دن منا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر کرپشن فری ڈے، دوہری شہریت ختم ڈے، عوامی خدمت ڈے، عام انسان ڈے، مفت انصاف ڈے، پولیس خدمت ڈے وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح حکومت کم از کم سال میں ایک دن تو عوامی خدمت کرے گی چاہے دکھاوے کی ہی کیوں نہ سہی۔

پبلک بھی اسی طرح اپنے دن منا سکتی ہے۔ حقوق ڈے، کرپٹ ساستدان ڈمپ ڈے، بدمعاشی چھوڑ ڈے، ناراضگی دور ڈے، اجتماعی نکاح ڈے، غریب ڈے، امیر ڈے، ٹی وی فری ڈے، ریڈیو فری ڈے، سپورٹس ڈے، ورزش ڈے وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح آدمی کم از کم سال میں ایک دن تو ایسا گزارے گا جس میں اس نے کوئی نیک کام کیا ہو گا۔