خدا خدا کر کے پاکستان کرکٹ ٹیم سپر ایٹ میں پہنچ چکی ہے۔ ٹورنامنٹ سے قبل دو نمائشی میچ ہارے اور پھر انگلینڈ سے بری طرح شکست کھائی۔ مگر بعد میں ہالینڈ کی کمزور ٹیم کو ہرا کر پاکستان نے اگلے مرحلے میں اپنی جگہ پکی کر لی۔ اس سے قبل ہالینڈ کی ٹیم نے ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں انگلینڈ کو ہرا کر سب کو حیران کر دیا تھا۔

جس طرح پہلے مرحلے میں پاکستان کا پہلا میچ سخت تھا اسی طرح سپر ایٹ میں بھی پاکستان کا پہلا میچ بہت سخت ہے۔ سری لنکا کی ٹیم میں پانچ چھ بہترین کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔ ان کے اوپنرز دلشان اور جیسوریا اگر کریز پر پندرہ منٹ بھی جم گئے تو وہ رنوں کے ڈھیر لگا دیں گے۔ پاکستان کو اگر میچ جیتنا ہے تو پھر ان میں سے کم از کم ایک کو پہلے اوورز میں آوٹ کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ سری لنکا کے پاس اس وقت ورلڈ کلاس سپنر مرلی دھرن اور اجنتا مینڈس ہیں اور ساتھ ہی فاسٹ باؤلر ملنگا بیٹسمینوں کیلیے مصیبت بنا ہوا ہے۔

پاکستان کو اس میچ میں اس طرح سٹریٹیجی بنانی چاہیے۔ اگر پاکستان ٹاس جیت لے تو پھر بیٹنگ پہلے کرنی چاہیے کیونکہ پاکستانی بیٹسمین پہاڑ جیسے ٹارگٹ کے آگے ڈھیر ہونے میں دیر نہیں لگاتے۔ جیسا کہ ہم پہلے کہ چکے ہیں پاکستان کو سہیل تنویر کو ون ڈاؤن اسی طرح بھیجنا چاہیے جس طرح رانا نوید آئی سی ایل میں کھیلنے جاتا رہا ہے۔ اس طرح اگر ٹلا لگ گیا تو ٹھیک وگرنہ نیا بیٹسمین تو ہے ہی۔

یونس خان چونکہ ٹونٹی ٹونٹی کو سنجیدگی سے نہ لینے کا عندیہ دے چکے ہیں اس لیے انہیں بیٹنگ چھٹے نمبر سے پہلے نہیں کرنی چاہیے۔ ویسے تو چاہیے تھا کہ ٹونٹی ٹونٹی فارمیٹ ٹیم کا کپتان یونس خان کی بجائے شاہد آفریدی یا مصباح الحق کو بنایا جاتا۔

شاہد آفریدی اور سعید اجمل کی باولنگ اچھی ہے اور ہمارے خیال میں اگر فاسٹ باولرز کو پہلے دو اوورز میں مار پڑے تو پھر تیسرا اوور سپنرز سے کرانا چاہیے۔ یہ بھی کیا جا سکتا ہے ہر باؤلر سے ایک یا دو اوورز ایک سپیل میں کرائے جائیں۔ یہ سٹریٹیجی بھی آئی سی ایل اور آئی پی ایل دونوں میں کامیابی سے آزمائی جا چکی ہے۔

مصباح الحق کو جم کر کھیلنا پڑے گا۔ شعیب ملک ابھی تک کپتانی چھینے جانے کے شاک سے باہر نہیں کل پائے۔

عمر گل، محمد عامر اور سہیل تنویر کو نپی تلی باؤلنگ کرانا ہو گی۔ اگر فاسٹ باؤلرز اپنی گیندوں کی سپیڈ بدلتے رہیں تو وہ اچھی کاکردگی کا مظاہر کر پائیں گے۔ سب سے بڑھ کر اپنے سلمان بٹ صاحب کو خواب غفلت سے جاگنا ہو گا کیونکہ ابھی تک ان کی فیلڈنگ بہت خراب رہی ہے۔

یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اس کے پول میں دو کمزور ٹیمیں ہیں اور اگر اللہ نے چاہا تو پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ ہی جائے گا کیونکہ نیوزی لینڈ اور آئرلینڈ کو ہرانا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔

ابھی جب ہم کرک انفو پر ٹیم کے کھلاڑیوں کے نام دیکھ رہے تھے تو ہمیں عبدالرزاق کا نام دیکھ کر حیرانی ہوئی۔ اللہ کرے وہ ٹیم میں واپس آ چکے ہوں۔ ویسے اگر وہ واپس آ سکتے ہیں تو پھر لاہور بادشاہ کے دوسرے بہترین کھلاڑی کیوں نہیں؟