جس ڈاکٹر کي کہاني ہم سنانے جارہے ہيں اس کا فيصلہ آپ نے کرنا ہے کہ وہ جعلي عاشق ہے يا جعلي ڈاکٹر؟

ڈاکٹر رفيق نے ايک ايم بي بي ايس ڈاکٹر کے ہاں کمپاؤنڈري شروع کي اور چند سال کي پريکٹس کے بعد اس نے اپنے دوست کے فارماسسٹ کے لائيسنس پر اپنا ميڈيکل سٹور کھول ليا اور ساتھ ہي پريکٹس بھي شروع کردي۔ چند ماہ ميں ہي وہ ڈاکٹر رفيق کے نام سے مشہور ہوگيا۔ اس نے سب سے انوکھا کام يہ کيا کہ ہوم ڈيلوري شروع کردي يعني لوگوں کو ان کے گھر جاکر سروس دينا شروع کردي۔ ہمارے ہاں آپ کو معلوم ہي ہے کہ بيماري کے بعد طاقت کے ٹيکوں کا بہت رواج ہے اور اسي کمزوري سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ ڈاکٹر نے مريضوں کے گھر ان کو طاقت کے ٹيکے اور گلوکوس کي بوتليں لگانا شروع کرديں۔

ڈاکٹر رفيق کے مريضوں ميں سے دومريض اس کے عشق اور پھر شادي کا سبب بھي بنے۔

پہلا مريض فياض فوٹو گرافر تھا۔ اس کي بھي اپني کہاني ہے مگر مختصرأ کچھ اسدطرح ہے کہ فياض فوٹوگرافر کے ہمساۓ ميں ايک ريڈيو ٹي وي مکينک کي دکان تھي۔ اس مکينک کي دو بہت خوبصورت جوان بہنيں تھيں۔ انہوں نے فياض سے تعلقات بڑھا لۓ اور اس کي دکان پر فوٹو بنوانے کے بہاننےآنا جانا شروع کرديا۔ پہلے تو اس نے دونوں بہنوں کي دلالي کي اور بہت سار مال بنايا پھر جب ايک بہن خون کے سرطان ميں مبتلا ہوکر مرگئي اور دوسري کي جواني ڈھل گئي تو اس نے اس سے شادي کرلي۔ يہ فياض کي دوسري شادي تھي۔ پہلي شادي ميں سے اس کي اولاد جوان ہوچکي تھي۔ دوسري شادي کے دو سال بعد ہي فياض کو شوگر ہوگئي اور وہ بسترِ مرگ پر پڑ گيا۔ بيماري کا شکار ہوتے ہي اس کي پہلي بيوي اور بچوں نے اس سے سب کچھ چھين ليا اور گھر سے نکال ديا۔ دوسري بيوي اسے اپنے بھائي کے گھر لے آئي۔ يہيں پر ڈاکٹر رفيق کي اينٹري ہوتي ہے۔ وہ فياض کا علاج کرنے کے ساتھ ساتھ اس کي بيوي کي بھتيجي سے عشق بھي شروع کرديتا ہے۔ فياض اپني اولاد کے غم اور ڈاکٹر رفيق کے جعلي علاج کي وجہ سے چند مہينوں ميں ہي اللہ کو پيارا ہو گيا۔ مگر اس دوران ڈاکٹر رفيق کا عشق جوان ہوچکا تھا اور دونوں لڑکي لڑکے نے اپنے گھر والوں کي مرضي کے خلاف شادي کرلي۔

ابھي اس شادي کو دوسال بھي نہيں ہوۓ تھے کہ ڈاکٹر رفيق نے ايک اور مريض کي بہن سے دوسرا عشق شروع کرديا۔ ڈاکٹر رفيق کے پاس پتہ نہيں کونسي گيدڑ سنگھي تھي شادي شدہ ہونے کے باوجودلڑکي اس پر مرمٹي اور اس سے شادي کرنے پر آمادہ ہوگئي۔ والدين کو مجبورأ يہ شادي کرنا پڑي مگر اس شرط کے ساتھ کہ ڈاکٹر رفيق پہلي بيوي کو طلاق دے دے گا۔ ڈاکٹر رفيق نے پہلي بيوي کو طلاق دے کر دوسري شادي کرلي کيونکہ دوسري بيوي پہلي سے زيادہ خوبصورت اور جوان تھي۔

ڈاکٹر رفيق کا کاروبار اپنے عروج پر ہے اور ديکھنا اب يہ ہے کہ اس کا اگلا شکار کون ہوتا ہے۔ يہ بھي ہوسکتا ہے کہ اب وہ شادي کے چکروں ميں نہ پڑے کيونکہ اس کے سسرال والے اس سے زيادہ طاقتقر ہيں اور صرف عشق معشوقي پر ہي اکتفا کرلے تاکہ اس کا گھر بھي بسا رہے اور اس کي عادت بھي نہ چھوٹے۔

حيراني اس بات پر ہے کہ لوگ اس طرح کے جعلي ڈاکٹروں کو اپنے گھر ميں اس طرح کيوں بلاتے ہيں اور انہيں اتني چھوٹ دے ديتے ہيں کہ وہ مريض کو بھول کر گھر کي لڑکيوں ميں دلچسپي ليني شروع کرديتے ہیں۔ بھلا مريض کو اگر گھر پر ڈاکٹر کي ضرورت ہے تو اسے ديکھو مگر دوسرے گھر والوں کو تو عشق کے ٹيکے نہ لگانا شروع کردو۔

اب آپ اندازہ لگائيں کہ رفيق جعلي ڈاکٹر ہے يا جعلي عاشق؟

ہمارے خيال ميں رفيق نہ تو جعلي ڈاکٹر ہے اور نہ ہي جعلي عاشق۔ اس نے تو اپني ہمت کے بل بوتے پر ايم بي بي ايس نہ ہونے کو باوجود اپنا کاروبار جمايا اور عشق کي منزليں بھي مريضوں کے گھر والوں کے اعتماد کو دھوکہ دے کر سر کيں۔ اس جيسے شخص کو ہم صرف کافر ہي کہيں گے جو سادہ لوح لوگوں کي عزتوں سے کھليتے ہوۓ خدا کے عزاب سے بھي نہيں ڈرتا۔