قدير رانا جو ہمارے محسن ہيں اور جن کي بدولت ہم آج اردو ميں بلاگنگ کرنے ميں کاامياب ہوۓ ہيں آجکل کسي مشکل کا شکار ہيں۔ ان کي باتوں سے يہ شک ہورہا ہے کہ اس سال امتحان ميں ان کي کارکردگي کوئي اچھي نہيں رہي اور ان کے والدين نے انہيںسدھرنے اور کچھ کرکے دکھانے  کا نوٹس ديا ہے۔ يہي وجہ ہوسکتي ہے کہ ان پر کمپيوٹر استعمال کرنے کي ايک سال کي پابندي لگا دي گئ ہے۔

جس طرح ہر نئ ايجاد نے لوگوں کي زندگياں آسان بھي کي ہيں اسي طرح کئي کي زندگيوں ميں زہر بھي گھولا ہے۔ يہي حال کمپيوٹر نے لوگوں کا کيا ہے۔ کمپيوٹر نے جہاں پروڈکٹيوٹي بڑھائي ہے وہاں لوگوں کو سست اور کاہل بھي بنا ديا ہے۔ ايک طرف اگر آپ کے کام پلک جھپکتے ہونے لگے ہيں تو دوسري طرف آپ کمپيوٹر پر گھنٹوں بيٹھے اپنا وقت بھي ضائع کرنے لگے ہيں۔ کمپيوٹر اور ٹي وي کي ايجاد سے قبل گليوں ميں چہل پہل ہوا کرتي تھي اور ميدانوں ميں کھيلنے کي جگہ نہيں ملا کرتي تھي۔ ہم نے خود ديکھا ہے کہ مينارِ پاکستان کے ساتھ والي گراؤنڈ ميں ايک وقت ميں درجن بھر ٹيميں نيٹ پريکٹس کررہي ہوتي تھيں۔ اب گلياں بھي سنسان ہوچکي ہيں اور ميدان بھي کھلاڑيوں کي راہ تک تک کر تھک چکے ہيں۔

شروع شروع ميں جب ٹيکنالوجي متعارف ہوتي ہے تو عام آدمي کي قوتِ خريد سے باہر ہوتي ہے مگر چند سالوں ميں يہي نئي چيز اتني عام ہو جاتي ہے کہ ہر آدمي کے گھر کي زينت بن جاتي ہے۔ چونکہ والدين نے وہ نئ ٹيکنالوجي استعمال نہيں کي ہوتي اسلۓ اس کے اچھے برے اثرات کا انہيں بر وقت پتہ نہيں چل پاتا اور جب پتہ چلتا ہے تو بہت دير ہو چکي ہوتي ہے۔

اب کمپيوٹر نے جہاں انڈيا کو ترقي کي راہ پر گامزن کر ديا ہے وہيں پر ہماري آنے والي نسل کو سست اور کاہل بھي بنا ديا ہے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ ہمارے بچے کمپيوٹر پر پڑھائي کرنے کي بجاۓ انٹرنيٹ پر چيٹنگ کرتے ہيں اور ذہن کو پراگندہ کرنے والا مواد پڑھتے اور ديکھتے ہيں۔ ايک وقت تھا جب بچے اٹھارہ انيس سال کے جوان ہوا کرتے تھے اور ايک يہ وقت ہے کہ بچے دس بارہ سال کے ہي جوان ہورہے ہيں۔ ان بچوں کو انٹرنيٹ نے وہ کچھ دکھا ديا ہے جو پہلے ايک جوان آدمي شادي کے بعد ديکھا کرتا تھا۔

پہلے کيا ٹي وي ہي گھر ميں اجنبيت پيدا کرنے کيلۓ کافي نہيں تھا کہ کمپيوٹر کو بھي اس زمرے میں شامل کر ليا گيا۔ آپ کام سے واپس گھر جائيں تو کوئي آپ کو خوش آمديد نہيں کہے گا۔ نہ آپ ملکر کھانا کائيں گے اور نہ ہي آپ کي اپني اولاد سے بات ہوپاۓ گي۔ ايک بچہ اگر کمپيوٹر پر بيٹھا ہوگا تو دوسرا ڈش پر فلم ديکھ رہا ہوگا۔ ايک کي باري گھر والے کمپيوٹر پر نہيں آرہي تو وہ نيٹ کيفے چلا گيا ہوگا۔ اب تو کم ہي ديکھنے کو ملتا ہے کہ بچے کہيں ميچ کھيلنے گۓ ہوۓ ہوں۔

ہمارے دين ميں تو واضح طور پر درج ہے کہ بچے کي جوان ہوتے ہي شادي کردو مگر ہمارے رسم و رواج اور انا نے شاديوں کو اتنا مشکل بنا ديا ہوا ہے کہ ہم اپنے دين کے اس حکم کو بھي پورا کرنے سے قاصر ہيں۔ يہي وجہ ہے کہ ہمارے جوان اپني اوائل عمري ميں اپني ساري توانائياں عشق معشوقي ميں ضائع کر ديتےہيں اور جو کسر بچ جاتي ہے وہ کمپيوٹر پر پوري کر ليتے ہيں۔ يہي وجہ ہے کہ ہم مسلمانوں کے بچے اتنے صحت مند نہيں ہوتے جتنے يورپين کے ہوتے ہيں۔ اسي لۓ سپورٹس ميں بھي يورپ کے کھلاڑيوں کا راج ہے اور ہمارے مسلمان لڑکے پہلے راؤنڈ ميں ہي باہر ہوجاتے ہيں۔ وہ اسلۓ کہ يورپ ميں بچے آزاد ہوتے ہيں اور وہ اپني جنسي ضروريات بناں روک ٹوک کے جب چاہيں پوري کر ليتے ہيں۔ ادھر ہم ہيں کہ جنسي گھٹن کا شکار ہو جاتے ہيں جس سے ڈپريشن بھي بڑھتا ہے اور صحت بھي گرنے لگتي ہے۔

ليکن ميٹيا کي آزادي اور کمپيوٹر کا بے جا استعمال لگتا ہے ايک روز گل کھلانے والا ہے اور وہ ہے جنسي بے راہ روي جو يورپ والوں کيلۓ ايک عام سي بات ہے۔ چونکہ ہماري حکومتيں اسلامي نہيں ہيں اسلۓ ان لادين حکومتوں کي سپورٹ کي وجہ سے اسلامي معاشرے ميں يہ تبديلي بہت تيزي سے آرہي ہے۔ اب عشق معشوقي ہماري ثقافت کا حصہ بننے جارہي ہے۔ چند سالوں کي بات ہے پھر رشتے والدين کي مرضي سے نہيں بلکہ اولاد کي پسند سے ہوا کريں گے۔ اگر اس وقت معاشرے کو لگام نہ دي گئ تو اس سے اگلا قدم خالص يوپين ماحول کي نقالي ہوگا جب نہ صرف لوگ شادي کے بغير اکٹھے رہ رہے ہوں گے بلکہ بچے بھي پيدا کرنے لگيں گے۔

کيا خيال ہے جو خدشات ہمارے ذہن ميں ہيں ان سے آپ بھي اتفاق کرتے ہيں يا نہيں۔ جس تيزي سے معاشرہ انحطاط پزير ہورہا ہے اتنا پہلے  کبھي نہيں ہوا کرتا تھا۔ اگر پہلے فيشن دس سال بعد بدلاکرتا تھا تو اب دس دنوں ميں بدل جاتا ہے۔ اگر پہلے خبر ہم تک دس دنوں ميں پہنچتي تھي تو اب دس منٹوں ميں پہنچ جاتي ہے۔ لگتا ہے اب وہ وقت دور نہيں جب ساري دنيا انگريزي بول رہي ہوگي اور آزادي اتني ہوگي کہ خدا کي پناہ۔ وہ مناظر جو ہم کبھي کبھي کسي خاص سنيما کي سکرين پر ديکھا کرتے تھے اب سرِ عام ديکھا کريں گے۔

 اب بھي وقت ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کمپيوٹر کے بے جا استعمال سے باز رکھيں اور ان پر نظر بھي رکھيں کہ وہ کمپيوٹر پر کيا کر رہے ہيں۔

ہمارے شک کي تصديق کيلۓ مندرجہ ذيل لنک کو کلک کر کے يہ خبر پڑھۓ اور ديکھۓ کہ ہمارا معاشرہ کس طرف جارہا ہے۔

http://www.khabrain.com/htmls/pg25.htm