سپریم کورٹ نے سابق آمر جنرل مشرف کے تین نومبر کے اقدامات کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے پی سی او ججز کی تقرری کو غلط قرار دیا ہے۔ مانا کہ چیف جسٹس خود بھی ان اقدامات کا نشانہ بنے مگر چودہ رکنی بینچ کے اکثریتی فیصلے کے آگے ان کی موجودگی نہ ہونے کے برابر سمجھنی چاہیے۔ اس لیے اس فیصے کو جانبدارانہ قرار نہیں دینا چاہیے۔  سابق چیف جسٹس ڈوگر کے وہ فیصلے معطل کیے گئے جن کی زد میں موجودہ حکومت نہیں آتی۔ اب ہونا یہ چاہیے کہ سابق چیف جسٹس ڈوگر سے تمام مراعات واپس لے لینی چاہئیں تا کہ وہ سب کیلیے نشان عبرت بن جائیں۔ بلکہ بہتر ہو اگر ان پر مقدمہ چلایا جائے اور غیرآئینی اقدامت اٹھانے پر انہیں سزا دی جائے۔

ہماری یہ روایت رہی ہے کہ ہم ریٹائر ہونے والے شخص کو ہر خرابی کی جڑ قرار دیتے ہیں اور کرسی چھوڑنے کے بعد اس کی ایسی تیسی کر دیتے ہیں مگر موجودہ حکمرانوں کی خرابیوں سے آنکھیں چرانے کی اداکاری کرتے نہیں تھکتے۔ مزہ تو تب آتا جب نین نومبر کے اقدامات کو غیرآئینی قرار دیے جانے سے پہلے این آر او کو غیرآئینی قرار دیا جاتا کیونکہ جتنا اخلاقی بگاڑ این آر او کی وجہ سے پیدا ہوا ہے تین نومبر کے اقدامات سے نہیں۔ مگر ایسا کبھی نہیں ہو گا کیونکہ تین نومبر کے اقدامت سے فائدہ اٹھانے والے چیف جسٹس ریٹائر ہو چکے ہیں مگر این آر او سے فائدہ اٹھانے والے اقتدار میں ہیں۔

ہم یہ نہیں ثابت کر رہے کہ تین نومبر کے اقدامات کو غیرآئینی قرار دینے والا فیصلہ غلط ہے بلکہ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ قانون اب بھی امیر غریب یا حزب اقتدار اور سابق حکمرانوں کیلیے برابر نہیں ہے۔ بے بس اور بے اختیار آدمی کو قانون لتاڑنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتا اور حکمران کے غیرآئینی اقدامات کو تحفظ دیتا ہے۔ یہی کچھ جسٹس ڈوگر نے کیا اور یہی کچھ موجودہ سپریم کورٹ کر رہی ہے۔

ہماری عدالتیں اس دن آزاد ہوں گی جب وہ موجودہ حکمرانوں کے غیرآئینی اقدامات پر ان کی سرزنش کریں گی اور انہیں سزا دیں گی۔ تب وہ دن حقیقی طور پر جشن منانے کا دن ہو گا اور اس دن پر مٹھائی کھانے کا مزہ آئے گا۔ آج تو ہم  دل پشوری کرتے ہوئے اس آمر کے احکامات کو غیرآئینی قرار دے رہے ہیں جو ملک سے فرار ہو چکا ہے اور بے اخیتار ہے۔

ان تمام تحفظات کے باوجود ہم سپریم کورٹ کو آج کے فیصلے پر مبارک باد دیتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ اگلے مرحلے میں ان غیرآئینی اقدامات کو تحفظ دینے اور ان سے فائدہ اٹھانے والے پر مقدمات قائم کئے جائیں گے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔