آئیں یوم آزادی کے دن خدا کے حضور سربسجود ہو کر اس کا شکریہ ادا کریں  جس نے ہمیں اپنی فضاؤں میں سانس لینے کا موقع فراہم کیا۔ آزادی کی قدر ان سے پوچھیں جو ہندوستان میں رہ گئے اور تیسرے درجے کے شہری جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ ہندوستانی مسلمان ہماری آزادی پر رشک کریں گے جو کامیاب ہوتے ہوئے بھی ممبئی میں اس لیے فلیٹ نہیں خرید سکتے کہ ان کا نام مسلمانوں والا ہے۔

آزادی ان کیلیے جان سے پیاری ہے جو غیرممالک میں اجنبیوں جیسی زندگی گزار رہے ہیں۔ گھر سے باہر جب قدم رکھتے ہیں تو ہر طرف اجنبی ہی اجنبی نظر آتے ہیں۔

ہم آزاد ہیں چاہے ہماری حکومت غلام ہے۔ ہم اس طرح آزاد ہیں کہ اپنی مرضی سے اپنے نمائندے چنتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ نمائندے بعد میں حرام خور نکلتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہم آزاد شہری اپنے نمائندوں کی آزادی میں بھی مخل نہیں ہوتے۔

ہم آزاد ہیں کیونکہ ہم کسی بھی یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے اہل ہیں۔ آزادی کی قدر مڈل ایسٹ میں رہنے والے ان خاندانوں کو ہو گی جن کے بچوں کو وہاں کی یونیورسٹیوں میں داخلہ نہیں دیا جاتا۔

ہم اذان کی آواز پر صبح اٹھتے ہیں، نماز کے بعد صبح کی سیر کرتے ہیں، اپنی مرضی کا ناشتہ کرتے ہیں اور اپنے لوگوں کے ہجوم میں چلتے چلتے دفتر یا فیکٹری پہنچ جاتے ہیں۔ مگر یورپ میں اذان کی آواز مسجد سے باہر نہیں نکل سکتی۔

ہم آزاد ہیں کہ ہم صرف اپنا قومی پرچم ہوا میں لہراتے ہیں غیرممالک میں مقیم پاکستانیوں کی طرح نہیں جنہیں پاکستان کے پرچم کیساتھ غیرملک کا پرچم بھی لہرانا پڑتا ہے۔

ہم آزاد ہیں

ہم آزاد ہیں