پچھلے دنوں جب صدر آصف زرداری مخالف ایس ایم ایس کی بھرمار ہو گئی تو حکومت حرکت میں آئی۔ ان دنوں حکومت کے اس فرمان کا بڑا چرچا ہوا جس میں کسی بھی حکومتی اہلکار کی ایس ایم ایس میں مٹی پلید کرنے والے کو گرفتار کرنے اور سزا دینے کا ذکر تھا۔ بعد میں سنا کہ وہ فرمان عمل کیلیے بالکل تیار ہے اور کسی بھی وقت پکڑ دھکڑ شروع ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد جب ہمیں کالم نگار آفتاب اقبال کا پروگرام حسبِ حال دیکھنے کا موقع ملا تو ہمیں یقین تھا کہ سب سے پہلے اگر کوئی شخص اس قانون کا نشانہ بنا تو وہ آفتاب اقبال یا ان کا چینل “دنیا” ہو گا۔ مگر حیرانی ہے کہ یہ پروگرام ابھی تک چل رہا ہے۔

اس پروگرام میں سہیل احمد عزیزی کا کردار نبھا رہے ہیں جو آفتاب اقبال کو کھوچل کے نام سے پکارتے ہیں۔ یہ پرگرام مشہور ادیب، سداکار اور مصنف اشفاق احمد کے ریڈیو شو تلقین شاہ کی جدید شکل لگتا ہے۔ ستر کی دھائی کے تلقین شاہ میں ہدایت اللہ عزیزی کی طرح کا معصوم کردار ادا کرتے تھے اور آفتاب اقبال کی طرح کا کردار تلقین شاہ اشفاق احمد خود کیا کرتے تھے۔ ہمیں یقین ہے کہ اب بھی اگر یہ پروگرام دوبارہ سنایا جائے تو پہلے سے بھی زیادہ مقبولیت حاصل کرے۔

حسبِ حال اور اس طرح کے دوسرے پرگرام آواز ڈاٹ ٹی وی پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ حسبِ حال کو چلتا دیکھ کر ہماری ہمت بندھی ہے کیونکہ جتنا مذاق اس پروگرام میں حکمرانوں اور سیاست دانوں کا اڑایا جا رہا ہے اس نے تو جیو کے پروگرام “ہم سب امید سے ہیں” کو بھی مات دے دی ہے۔ مگر ایک بات کی حیرانی ہے ہم نے حسبِ حال کے کافی پروگرام دیکھے ہیں ان میں تمام سیاستدانوں اور حکمرانوں بشمول اوبامہ کی مٹی پلید کی جاتی ہے سوائے ایم کیو ایم کے الطاف حسین اور صدرِ پاکستان آصف زرداری کے۔ اب اس کے پیچھے کیا راز ہے اللہ جانتا ہے یا آفتاب اقبال خود۔