اس دفعہ خدا نے ہماری‌ آزمائش کے دن کچھ زیادہ ہی طویل کر دیے۔ لیکن انایملائمنٹ کے دنوں‌کو ہم نے ضائع نہیں‌کیا اور مسلسل نئی جہتیں‌تلاش کرتے رہے۔ بہت سارے کاروباروں کا تجزیہ کیا۔ تیسری بار ڈے ٹریڈنگ میں گھاٹا کھایا، دوستوں کو آزمایا اور رمضان کا مہینہ آرام سے گھر پر گزارا۔
پچھلے کئی ہفتوں سے ہم ایک کاروبار خریدنے کے چکر میں تھے مگر اکانومی کی بری حالت کی وجہ سے سرمایہ کاری نے ہم پر خوف طاری کر رکھا تھا۔ جس سے کاروبار خرید رہے تھے اس کی مشہوری تو اچھی سنی تھی مگر ہمیں وہ بندہ تھوڑا زیادہ ہی ہوشیار لگتا تھا جو مٹی کو بھی سونے کے برابر بیچنا جانتا تھا۔ ہمارے پاس چونکہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا اسلیے ہم نے اس کا کاروبار تھوڑا مہنگے داموں میں‌خریدنے کی حامی بھر لی۔
پچھلے ہفتے کی پوسٹ میں ہم نے ایک نجومن کا ذکر کیا تھا اور اس نجومن نے ہمیں‌بتایا کہ اگلے دس روز ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔ ہم چونکہ ان دنوں میں کاروبار خریدنے والے تھے اسلیے سمجھے شاید وہ اسی کی طرف اشارہ کر رہی ہو گی۔
لیکن جب نجومن سے ملکر گھر واپس آئے تو تین دن بعد ہی ہمیں ہماری کمپنی نے دوبارہ کام پر بلا لیا اور وہ بھی پہلے سے زیادہ تنخواہ پر۔
اس عرصے میں کاروبار بیچنے والا ایک تو پینترا بدل چکا تھا اور دوسرے وہ دھونس سے پرسنل گارنٹی مانگ رہا تھا جس کے حق میں ہماری وکیل نہیں‌تھی۔ کیونکہ اسے معلوم تھا کہ ہم اب یہ کاروبار لے کر ہی رہیں گے اسلئے وہ کوئی بات ماننے کو تیار نہ تھا۔ پانچ ہزار ڈالر بیعانہ دے چکے تھے اور اسے ملنے جانے کیلیے جہاز کی سیٹ اور ہوٹل کی بکنگ بھی کرا چکے تھے جو پرائس لائن سے کرائی تھی اور ان سے رقم کی واپسی کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اس طرح اب تک اس کاروبار پر ہماری سات ہزار ڈالر کی انویسٹمنٹ ہو چکی تھی۔ ہم نے بیعانے اور اس خرچے پر لات ماری اور کاربار کی ڈیل کینسل کر دی۔
اب ہم دو دن سے کام پر ہیں اور اب جبکہ گھر کے اخراجات چلنا شروع ہو گئے ہیں تو آرام سے کوئی سائیڈ بزنس دیکھتے رہنے کا پروگرام ہے۔ مگر اب ہمارا پکا ارادہ بن چکا ہے کہ نوکری پر اعتبار نہیں کرنا اور اپنا دھندہ ضرور کرنا ہے۔
یہ کتنا حسین اتفاق ہے کہ کمپنی والوں نے کاروبار کی ڈیل سے صرف ایک ہفتہ قبل ہمیں‌بلا لیا وگرنہ اگر ہم ڈیل سائن کر لیتے تو پھر اسی میں قسمت آزمائی کرنا پڑتی۔ اب پتہ نہیں ہمارے لیے یہ اچھا ہوا یا برا مگر یہ اچھا ہے کہ جو کیا اس سے دل مطمن ہے۔