لمبی تان کے سوۓ رہو کیونکہ حالات اب سنورنے والے نہیں۔ آج تین چوتھائی ملک کی بجلی بند ہوئی ہے تو کل کو سارے ملک کی بجلی بھی بند ہوجاۓ گی۔ نہ لوگ احتجاج کریں گے اور نہ حکمران بدلیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بحران پر نہ کوئی تحقیقات ہوں گی اور نہ کوئی سبق سیکھا جاۓ گا۔ ہمیں اس بات پر اعتراض نہیں کہ بجلی فنی خرابی کی وجہ سے بند ہوئی ہمیں صرف اس بات پر اعتراض ہے کہ ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا اور نہ ہی مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ یہ فنی خرابی دوبارہ واقع نہ ہو۔۔

بے شرمی کی انتہا دیکھۓ کہ ہم اپنی غلطیوں کو دوسروں کی غلطیوں کی مثالوں سے جائز قرار دے رہے ہیں۔ کہتے ہیں یہ بجلی کی خرابی کوئی بڑی بات نہیں یہ خرابی تو امریکہ جیسے امیر ملک میں بھی پیدا ہوچکی ہے۔ مگر ہم آگے یہ نہیں کہتے کہ جس طرح امریکہ نے اس خرابی کو دور کیا اسی طرح ہم بھی کریں گے۔ جس طرح امریکہ میں احتساب کیا جاتا ہے اسی طرح ہم بھی کریں گے۔

ہمارا نظامِ زندگی اب اتنا نازک ہو چکا ہے کہ دشمن صرف ایک بم گرا کر سارے ملک کا فیوز اڑا سکتا ہے۔ اس کے بعد نہ روشنی ہوگی، نہ کمیونیکیشن رہے گی اور نہ کارخانے چلیں گے۔

ہم نے نہ پہلے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے اور نہ آئیندہ سیکھنے کی امید ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف احتساب کا فقدان ہے۔ اگر آج قوم اپنے حکمرانوں کے گریبان پکڑ لے اور ان سے حساب طلب کرے تو دیکھۓ گا ہمارے مسائل دو دن میں حل ہو جائیں گے۔ وہ دن تب آۓ گا جب ساری قوم پڑھ لکھ جاۓ گی اور اسے بیوقوف کوئی نہ بنا پاۓ گا۔