پرانے وقتوں کی بات ہے جب کوئی حج کرنے جاتا تو پورا محلہ اسے الوداع کہتا اور اس کی واپسی پر محلے دار اس سے نہ صرف ملنے جاتے بلکہ اس کے ہاتھ بھی چومتے کیونکہ ان کے ہاتھوں نے خانے کعبے کی دیواروں کی چھوا ہوتا تھا۔ پھر وہ شخص محلے میں حاجی صاحب کے نام سے مشہور ہو جاتا اور اکثر مسجد کی امامت اس سے کرائی جاتی۔ حاجی نام کا فائدہ ان لوگوں کو زیادہ ہوتا جو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تھرڈ کلاس شہری ہوتے یعنی نائی، موچی، ترکھان، لوہار، قاصبی، مسلی، جولاہے وغیرہ لوگ انہیں پھلا ترکھان، فضلو موچی، منا نائی، بالا قاصبی، پیجا قصائی کی بجائے حاجی صاحب کہنا شروع کر دیتے اور اس طرح کچھ نہ کچھ ان کی عزت معاشرے میں بحال ہو جاتی۔ حاجی صاحب محلے میں ایمانداری اور سچ کا سمبل بن جاتے۔

پھر وقت بدلا اور دبئی پلٹ لوگوں نے خود بھی حج کیے اور اپنے عزیزوں کو بھی حج کرانے شروع کر دیے۔ اس طرح پاکستان میں حاجی وافر تعداد میں پائے جانے لگے۔ اب یہ وقت ہے کہ کسی کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کون کب حج کرنے گیا ہے اور کتنے حاجی اس کے محلے میں رہتے ہیں۔ حاجی کا پرانا تشخص تباہ ہو چکا ہے۔ اب وہ ایمانداری اور سچائی کا سمبل نہیں رہا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ حاجی واپسی پر پہلے تو پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے، سر ڈھانپے رکھتا ہے مگر جونہی چند ماہ گزرتے ہیں وہ اپنے پرانے معمولاتِ زندگی کی طرف لوٹ جاتا ہے۔ اگر وہ دکاندار ہے تو پھر سے ناپ تول میں کمی کرنے لگتا ہے، اگر وہ تعمیراتی کمپنی کا مالک ہے تو پھر سے سیمنٹ میں ریت کا اضافہ شروع کر دیتا ہے، اگر وہ فرنیچر کا کاروبار کرتا ہے تو لکڑی میں ہیرا پھیری شروع کر دیتا ہے۔ اگر اس سے ان بے ایمانیوں کی وجہ پوچھی جائے تو کہتا ہے اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس مہنگائی کے دور میں اخراجات کیسے پورے کرے۔

آج بھی لاکھ سے زیادہ پاکستانی حج کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ اگر موٹا موٹا حساب لگایا جائے تو اس وقت پاکستان میں کم از کم پچیس تیس لاکھ کے قریب حاجی ہوں گے۔ مذہبی جماعتوں کی طرح حاجی صاحبان بھی مسلمانوں کے طور اطوار بدلنے میں ناکام رہے ہیں۔ حاجی صاحبان نے نہ تو اپنی اولاد پر کوئی مثبت اثر چھوڑا ہے اور نہ ہی اپنے دوستوں عزیزوں پر۔ ان حاجیوں کی بے عملی اور اپنے مشن سے دوری کا نتیجہ ہے کہ لوگ بے ایمانی اور فراڈ کرنے والے لوگوں کے نام بھی حاجی رکھنے لگے ہیں۔

ہم اکثر سوچتے ہیں کہ مذہبی جماعتیں اور حاجی حضرات معاشرے پر مثبت اثرات چھوڑنے میں کیوں ناکام رہے ہیں؟ آخر کیوں؟