ہمارے ہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی مسئلے پر تحریک چلتی ہے اور پھر بغیر کسی منزل پر پہنچے دم توڑ جاتی ہے۔ شروع میں میڈیا، سیاستدان اور سول سوسائٹی سب لوگ ساتھ دیتے ہیں مگر پھر اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ بہت کم تحریکیں ایسی ہیں جو اپنی منزل تک پہنچ پائی ہیں۔ ان میں سب سے اہم تحریکیں عدلیہ کی بحالی اور بشرف کی روانگی کی تھیں۔
ابھی تک راستے میں رہ جانے والی تحریکوں کی لسٹ تو بہت لمبی ہے مگر تازہ اور خاص خاص مندرجہ ذیل ہیں۔
کیری لوگر بل کی مخالفت
اقلیتوں کا قتل عام
چینی کا بحران
بجلی کا بحران
این آر او کا خاتمہ
اسلامی جمہوری اتحاد
متحدہ مجلس عمل
کراچی میں بارہ مئی اور نو اپریل کا قتل عام
ڈاکٹر قدیر کی رہائی
ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ہم اپنے کام ادھورے کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
3 users commented in " ادھورے احتجاج "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجتنے مفادات اتنا کام۔
چور، ڈکیٹ، بےایمان، بھتہ خور، رشوت خوروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کے ملکوں میں اتنی ہی تحاریک چلتی ہیں اور کامیاب ہوتی ہیں جتنی اس میں مندرجہ بالا لوگ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
بیوقوف اسے عوامی تحریک یا احتجاج سمجھتے ہیں، اور اس میں شامل ہوجاتے ہیں۔
ان کے لیئے جواپنے آباء کے کارناموں سے واقف نہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ ہم وفادار ہیں، سامنے لائیں تو تکرار کرتے ہیں اور گالی گلوچ تک آجاتے ہیں
اور سادہ و مصروف مسلمانوں کیلئے دعوت فکر
خیر اندیش
احمد
Ye iss liye hota hei kyunke koi bhi muham chalane ke liye bande jo hein unko dil se saaf hona chahie na. Aur waise bhi hum log jhaag ki tarah hote hein.. ihtijaj kar lia jab dil bhar gaya to neeche ho gaye
Leave A Reply