پچھلے دنوں ہمارے ایک بلاگر دوست نے دریائے سندھ میں پانی کی کمی پر پوسٹ لکھی تھی اور بتایا تھا کس طرح سندھ کی زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔ آج ایکپریس کی ایک کالمی خبر اور وہ بھی پچھلے صفحے پر میں دریائے چناب کے خشک ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اگر حکومتِ وقت یا میڈیا تھوڑا سا بھی محبِ وطن ہوتا تو یہ خبر آج کی شہ سرخی ہونی چاہیے تھی اور جو خبر آج کی شہ سرخی ہے اسے ایک کالمی ہونا چاہیے تھا۔ مگر کیا کریں ہر طرف وقت گزارو کی پالیسی چل رہی ہے اور کسی کو احساس نہیں کہ زمینوں کا یہ بنجرپن ہماری خودکشی کا موجب بننے جا رہا ہے۔

ایکپریس کی اس خبر کے مطابق جب سے بھارت نے بگلیہار ڈیم بنایا ہے دریائے چناب اٹھانوے فیصد خشک ہو چکا ہے اور اس کی وجہ سے چار لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی بنجر ہونے والی ہے۔ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ وہ سارے کام چھوڑ کر سب سے پہلے بھارت کسیاتھ اپنے معاہدوں کا مطالعہ کرے اور اگر بھارت واقعی ناانصافی کر رہا ہے تو عالمی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے۔ اگر ہم بھارت کیساتھ پانی کے معاہدوں میں خود اپنے ہاتھ کاٹ چکے ہیں تو پھر حکومتِ وقت کو کوئی اور تدبیر سوچنی ہو گی۔ جس طرح ہمارے دریا خشک ہو رہے ہیں یہ بات زیادہ قرینِ قیاس بنتی جا رہی ہے کہ آئندہ جنگیں پانی کے حصول کیلیے ہوا کریں گی۔