آج کے ایکسپریس کی دونوں خبریں پڑھیں اور سوچیں حکومت کتنی بیباک ہو چکی ہے جسے عوام کے غضب کا بالکل ڈر نہیں رہا۔ ایک طرف وزیراعظم کہ رہے ہیں “دو سال مشکلات کے تھے اب عوام کو ریلیف دیں گے” اور دوسری طرف ایکسپریس کی شہ سرخی ان کے بیان کا منہ چڑا رہی ہے۔ شہ سرخی ہے “بجلی ایک روپیہ دو پیسے یونٹ مہنگی”۔

کئی دھائیاں پہلے مہنگائی سال میں ایک بار بجٹ کے موقع پر ہوا کرتی تھی۔ اب بجٹ میں مہنگائی نہیں ہوتی مگر سال کے باقی گیارہ مہینوں میں مہنگائی بڑھتی رہتی ہے۔ پہلے بجٹ کی وجہ سے مہنگائی بڑھنے پر عوام تڑپ اٹھا کرتے تھے اب ہر ماہ مہنگائی کا جھٹکا ایسے برداشت کر جاتے ہیں جیسے ہوا ہی کچھ نہیں۔

کہتے ہیں جس طرح پستی اور بلندی کی کوئی حد ہوتی ہے اسی طرح ہر سٹاک کی نیچے اور اوپر والی قیمت ہوتی ہے مگر نیچے اور اوپر قیمت کا تعین کوئی بھی نہیں کر پاتا۔ کچھ اسی طرح اب مہنگائی کہاں رکے گی کسی کو معلوم نہیں ہے۔ خیال یہی ہے کہ مہنگائی تبھی رکے گی جب لوگ ایک ایک دانے کو ترسنے لگیں گے اور پھر خونی انقلاب آئے گا۔