ہمارے عزیز کی پانچ سالہ بیٹی سکول کے سالانہ مقابلوں کی ایک دوڑ میں حصہ لے رہی تھی۔ دوڑ شروع ہوئی تو سب سے آگے آگے جا رہی تھی مگر وہ میدان کے درمیان میں پہنچ کر اچانک رک گئی۔ والدین اور استانی سب نے اس سے پوچھا”بیٹی تم ٹھیک تو ہو”۔

” ہاں میں ٹھیک ہوں”

” تو پھر تم دوڑ کیوں نہیں رہی”

“میں اپنی دوست جو پیچھے رہ گئی ہے اس کا انتظار کر رہی ہوں”

والدین اور استانی کے اصرار پر اس نے دوبارہ دوڑنا شروع کیا اور وہ پھر بھی جیت گئی۔ بعد میں اس کے والدین نے اسے سمجھایا کہ بیٹا مقابلے میں کسی کا اتنظار نہیں کرنا چاہیے اور جیتنے کی کوشش کرنا ہی اصل مقابلہ ہوتا ہے۔

ویسے ایسی معصوم دوستی ہی اصل دوستی ہوتی ہے جو آجکل کے دور میں ناپید ہوتی جا رہی ہے۔