آج ہائی کورٹ نے فیس بک انتظامیہ کی اس یقین دہانی پر کہ وہ دوبارہ نبی پاک کی بیحرمتی کا سبب نہیں بنے گی فیس بک سے پابندی ہٹا لی۔ ابھی ایک روز قبل بنگلہ دیش نے بھی فیس بک پر پابندی عائد کی ہے۔ فیس بک کی اس یقین دہانی کو پرکھنے کیلیے ہم نے آج جب فیس بک پر نبی پاک کی بیحرمتی کے صفحے ڈھونڈنے کی کوشش کی تو کچھ بھی نہ ڈھونڈ پائے۔ اللہ کرے یہ سچ ہو کہ فیس بک انتظامیہ نے ایسے سارے صفحات ہٹا دیے ہوں۔ اگر یہ سچ ہے تو پھر پاکستان میں ہونے والے احتجاج رائیگاں نہیں گیے اور اس احتجاج کی مخالفت کرنے والے مان جائیں گے کہ یہ احتجاج جائز تھا۔

ہماری تلاش کے نتیجے میں جو صفحات ہمیں ملے وہ نبی پاک کی بیحرمتی والے صفحات کے احتجاج میں بنائے جانے والے صفحات تھے۔ ان میں یہ صفحہ بہت مقبولیت حاصل کر چکا ہے اور اس کے ممبران کی تعداد لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔

اگر اس کے باوجود کوئی صاحب فیس بک پر نبی پاک کی بیحرمتی کے صفحات دیکھ پائیں تو براہ مہربانی ہمیں آگاہ کیجیے گا  تا کہ ہم فیس بک کے بارے میں اپنی رائے پر نظرثانی کر سکیں۔ ہمیں فیس بک انتظامیہ کے اعلامیے کا بھی انتظار رہے گا۔

نوٹ: بلاگر جاوید اقبال کی بات سچ ہے کہ فیس بک انتظامیہ نے تمام صفحات حذف نہیں کیے اور ایسی صورت میں ہائی کورٹ کا پابندی ہٹانے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔ ہائی کورٹ کے پابندی ہٹانے کی توجیہ بہت کمزور ہے اور ثابت ہوتا ہے کہ ہائی کورٹ نے اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا یا پھر اس نے احتجاج کو کچھ نہیں سمجھا اور نہ ہی اسے اپنے لیے خطرہ سمجھا ہے۔