لیاقت علی خان کی طرح جنرل بشرف نے ہوا میں مکا لہرا کر بارہ مئی کو کراچی میں ہونے والے فسادات کو طاقت کا مظاہرہ قرار دیا تھا۔ اس کے بعد ان کی طاقت کا مظاہرہ ہم نے دوبارہ دیکھا جب انہی کے ہاتھوں افتتاح ہونے والا شیرشاہ پل چند دن بعد زمین بوس ہو گیا اور انہوں نے کسی بھی فریق کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔ وجہ سیدھی سی تھی کہ یہ پل فوج نے خود بنایا تھا۔

کل اس پل کی مرمت مکمل ہو گئی اور اسے ٹریفک کیلیے دوبارہ کھول دیا گیا۔ جنگ کی خبر کیمطابق اس پل کی تعمیر پر تین سو بیس ملین روپے خرچ ہوئے تھے اور اب اس کی مرمت پر دو سو ستر ملین روپے خرچہ آیا ہے۔

چیف جسٹس کے حکم پر اس پل کے گرنے کا مقدمہ درج تو ہو گیا مگر اس کے بعد نہ تو کسی کی گرفتاری عمل میں آئی اور نہ ہی کسی کو سزا ہوئی۔ اس سے چیف جسٹس کی بےبسی اور فوج کی طاقت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

یہ سچ ہے کہ پاکستان میں فوج ہی سب سے بڑی طاقت ہے اور اسی کا راج ہے۔ آج فوج نے بہت سارے کاروباری منصوبے شروع کر رکھے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج کل کے جرنیل اپنے پیشروؤں سے بہت زیادہ امیر ہیں۔ پہلے جرنیل کروڑوں کی بات کیا کرتے تھے اب تو کرنل بھی کروڑوں اکٹھے کیے بیٹھے ہیں۔

یہ سچ ہے کہ پاکستان کی کرپشن میں سیاستدانوں کیساتھ ساتھ فوج کا بھی بہت بڑا کردار رہا ہے۔ اگر فوج کے ہاتھ صاف ہوتے تو وہ کب کا سیاستدانوں کا احتساب کر چکی ہوتی اور لوٹی ہوئی رقم واپس لیکر ملکی قرضے کا بہت بڑا حصہ لوٹا چکی ہوتی۔