مسلم لیگ ن کی پچھلے دو سال کی کارکردگی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس کی ن نواز شریف نہیں بلکہ نان سینس کی پیداوار ہے۔ جعلی ڈگریوں پر خاموشی اور میِڈیا کیخلاف قرارداد اس کی تازہ مثالیں ہیں۔ اب تو اس بات میں کوئی گنجائش نہیں بچی کہ مسلم لیگ ن فرینڈلی اپوزیشن ہے جو خودغرض ہے اور اس نے ابھی تک جتنے بھی اقدامات کیے ہیں وہ عوام کی بھلائی کی بجائے صرف شریف برادران کی بھلائی کے اقدامات ہیں۔ اگر ایسی بات نہ ہوتی تو جعلی ڈگری ہولڈرز کی پارٹی خود بخود رکنیت معطل کر دیتی۔ کبھی کبھی بڑے لیڈروں کی عقل گھاس چرنے گئی ہوتی ہے اور وہ چند پارٹی لیڈروں کو بچانے کے چکر میں پوری کی پوری پارٹی کا ستیاناس کر بیٹھتے ہیں۔ یہی کچھ بھٹو نے کیا اور یہی اب شریف برادران کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی کے متحرک لیڈر اب خاموشی اختیار کر چکے ہیں اور وہ پارٹی کی پوزیشن کا دفاع نہیں کر رہے۔

پنجاب اسمبلی نے میڈیا کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کر کے ثابت کر دیا ہے کہ یہ پارٹی بھی کرپٹ ہے اور اپنے کالے کرتوتوں کو سامنے لانے والے میڈیا کو برداشت نہیں کر سکتی۔ کتنی احمقانہ بات ہے کہ پارٹی کے صوبائی ارکان میڈیا کے خلاف متقفہ قرارداد منظور کر رہے ہیں اور پارٹی کی لیڈرشپ بشمول سینیٹر رشید، اور شریف برادران ڈھٹائی سے کہ رہے ہیں کہ یہ پارٹی کی پالیسی نہیں ہے۔ حالانکہ میڈیا کیخلاف قرداد وزیراعلی کی موجودگی میں پاس ہوئی ہے اور اسمبلی کے اجلاس کے اختتام کے بعد صحافیوں نے وزیراعلی کے سامنے نعرے بازی کی ہے۔ مسلم لیگ ن کو اس قرارداد سے جتنا نقصان پہنچا ہے اتنا نقصان ان کے مخالفین بھی اسے نہیں پہنچا سکے۔