وزیرتعلیم سردار آصف نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔ چہ جائیکہ وزیر موصوف اپنے ماتحت کام کرنے والے ادارے کو داد تحسین پیش کرتے انہوں نے سارے عمل کو ہی گناہ کبیرہ کہنا شروع کر دیا ہے۔

جبکہ ایچ ای سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی وزیرتعلیم کے نہیں بلکہ وزیراعظم کے ماتحت کام کر رہا ہے اور آرڈیننس 2002 اسے ڈگریاں چیک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

لگتا ہے وزیراعظم کا اپنے وزراء پر کنٹرول نہیں ہے۔ ابھی دو دن قبل گیلانی صاحب نے ایچ ای سی کے چیئرمین سے ملاقات کی۔ انہوں نے نہ صرف چیئرمین کے کام کی تعریف کی بلکہ انہیں ڈگریوں کی جانچ پڑتال جاری رکھنے کا حکم دیا۔

اس سے پہلے ایک صوبائی حکمران کہہ چکے ہیں ہیں کہ ڈگری جعلی ہو یا اصلی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کچھ وزیر جعلی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کو جمہوریت کیخلاف سازش قرار دے رہے ہیں۔ جعل سازی پکڑنا ثواب کا کام ہے اور کسی کو بھی اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔ ہم تو چاہیں گے کہ سپریم کورٹ مشرف دور کے ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں بھی چیک کرائے اور ان کے سیاہ کرتوت عوام کے سامنے لائے۔