ایم کیوایم پر تعمیری تنقید جسے نعمان صاحب نے تعصب کا نام دیا ہے کی چند بنیادی اور اہم وجوہات ہیں۔
ان وجوہات کو گننے سے پہلے ہم اس روایت کی مزمت کریں گے جس میں مخالف پارٹیوں کی برائیوں کا حوالہ دیکر اپنی پسندیدہ پارٹی کی برائیوں کو ہر کوئی جائز قرار دینے کی کوشش کرتا ہے۔
1۔ ایم کیو ایم کی بنیاد لسانی بنیادوں پر رکھی گئی۔ اردو سپیکنگ کمیونٹي پر ہونے والے مظالم کا بدلہ ایم کیو ایم نے ظلم سے ہی لیا۔
2۔ ایم کیوایم ڈکٹیٹر مشرف کے ہر جائزناجائز اقدامات میں اس کیساتھ کھڑی رہی حتی کہ بارہ مئی اور پھر نو اپریل کے واقعات میں خوب غنڈہ گردی کی۔
3. ایم کیو ایم کے سربراہ برطانیہ کی شہریت لیکر اس کی جھولی میں بیٹھ کر سیاست کر رہے ہیں۔ کراچی والوں کا یہ سب سے بڑا گلہ ہے کہ کراچی پر وہ لوگ بھی بیان داغ دیتے ہیں جنہوں نے کراچی زندگی میں دیکھا تک نہیں مگر وہ الطاف بھائی کی کراچی کی سیاست میں عمل دخل کا برا نہیں مناتے جبکہ الطاف بھائی کو کراچی سے گئے ہوئے کئی دھائیاں بیت چکی ہیں۔
4.ایم کیو ایم کی شروع کی غنڈہ گردی کی وجہ سے جو بدنامی ہو چکی ہے اس کا ازالہ کرنے کی بجائے اسے جب بھی موقع ملا ہے اس نے دہرایا ہے۔
5۔ایم کیوایم نے پچھلی کئی دہائیوں سے اپنا منشور بنا رکھا ہے کہ جو بھی پارٹی حکومت میں آئے اس کیساتھ اتحاد کر لو۔ اس کی یہ موقع پرستی اس کے تمام اصولوں کو ملیامیٹ کر دیتی ہے۔
ایم کیو ایم میں بہت ساری خوبیاں بھی ہیں مگر ان کی غنڈہ گردی اور الطاف بھائی کی لندن میں رہائش ان خوبیوں کو نیچے دبا دیتی ہے۔ ایم کیو ایم ایک منظم جماعت ہے، اس نے چھوٹے طبقے کو نمائندگی دی ہے، فی الحال کرپشن سے پاک ہے، صرف کراچی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے مگر جب قتل و غارت کی بات آتی ہے تو ایم کیو ایم کا ذکر ضرور آتا ہے جو ان تمام خوبیوں کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔