دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی جیت کی راہ میں جب ذوالقرنین حیدر اور سعید اجمل تھوڑی دیر کیلیے رکاوٹ بنے تو برطانوی کھلاڑی بدتمیزی پر اتر آئے۔ فاسٹ باولروں نے جہاں سعید اجمل کے جسم کو نشانہ بنایا وہاں وکٹ کیپر نے باولنگ کے دوران باتیں کر کے بیٹسمین کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ ایک انگریز کھلاڑی سٹورٹ بروڈ جس کا باپ آئی سی سی کا ریفری ہے آپے سے باہر ہو گیا اور جب ذوالقرنین نے اس کے بال کو دفاعی انداز میں کھیلا تو اس نے گیند واپس ذوالقرنین کو دے ماری۔

یہ تو ذوالقرنین کی شرافت تھی کہ وہ چوٹ برداشت کر گیا. اگر وہ ہاکی کے انگریز کھلاڑیوں کی روش پر چل کر زخمی ہونے کا ڈرامہ رچاتا تو بدتمیز گورے کھلاڑیوں کی عقل ٹھکانے آ جاتی۔ ہمیں یاد ہے ستر کی دہائی میں جب انڈیا اور پاکستان کی ہاکی عروج پر تھی گورے کھلاڑی میچ کا ٹیمپو سست کرنےاور تھوڑی دیر سستانے کیلیے زخمی ہونے کا ڈرامہ رچاتے اور کئی کئی منٹ زمین پر لیٹے رہتے۔ جب ان کا مقصد پورا ہو جاتا تو وہ زخموں کی پرواہ کیے بغیر پھر سے صحت مند کھلاڑی کی طرح ہاکی کھیلنا شروع کر دیتے۔

بہرحال ہمارے مشورے پر اگر کسی کھلاڑی نے عمل کیا تووہ  محمد عامر اور ذوالقرنین تھے۔ عامر نے ایک سو سترہ گیندیں کھیلیں اور ذوالقرنین نے دو سو گیندیں کھیل کر 88 رنز بنائے۔ پاکستان اس سیریز میں دو صفر سے ہار رہا ہے۔ اب بھی وقت ہے سیریز برابر کرنے کا مگر اسکیلیے سخت محنت درکار ہو گی۔ ہر کھلاڑی کو کریز پر جم کر کھیلنا ہو گا اور فیلڈنگ پھرتی سے کرنی ہو گی۔

امید ہے محمد یوسف کی شمولیت سے بیٹنگ لائن مضبوط ہو گی۔