آجکل اسلام آبادہائي وے اور راولپنڈي کي مري روڈ پر سيکيورٹي کو مدِ نظر رکھتے ہوۓ کئي مساجد شہيد کي جاچکي ہيں اور کئي کے نوٹس جاري ہوچکے ہيں۔ اس مسئلے کا ہر ايک کو معلوم ہے کہ اصل صورتحال کيا ہے اور کون اس کا ذمہ دار ہے۔ ہم يہاں پر يہ بحث کرتے ہيں کہ اگر ہماري حکومت اسلامي ہوتي يعني ہمارے حکمران مسلمان ہوتے تو وہ اس مسئلے کو کيسے حل کرتے۔

سب سے پہلے تو يہ يقيني ہے کہ اسلامي حکومت شروع ميں ہي غيرقانوني طور پر مساجد تعمير نہ ہونے ديتي۔ اب اگر مساجد اسلامي حکومت سے پہلے تعمير ہوئي ہوتيں تو پھر حکومت ايک منصوبے کے تحت سروے کراتي اور مساجد سميت تمام غيرقانوني تجاوزات کي لسٹ بنا کر سب کو نوٹس جاري کرتي۔ اس کے بعد ان مساجد اور دوسرے کاروباري اور رہائشي لوگوں کو ان کي غير قانوني تجاوزات کے بدلے نہ صرف متبادل جگہ مہيا کرتي بلکہ انہيں بلکل ہوبہو اسي طرح کي مساجد بناکر ديتي اور لوگوں کو بھي تعمير کا خرچہ ديتي۔

يہ حکومت کي نااہلي ہے کہ وہ يہ سمجھ رہي ہے کہ صرف مساجد ہي اس سرکاري روٹ کيلۓ سکيورٹي رسک ہيں۔ حکومت نے کيا يہ سوچا کہ اب تک مساجد سے ملکي اور غيرملکي قافلوں پر ان روٹوں پر کتنے حملے ہوۓ۔ کيا يہ مساجد يا مدرسے بند کرنے سے سکيورٹی کے سارے تقاضے پورے ہوجائيں گے۔ حکومت يہ مقاصد حاصل کرسکے گي يا نہيں مگر مغربي دنيا کو يہ باور کرنے میں کامياب ہوجاۓ گي کہ حکومت اس قدر روشن خيال ہوچکي ہے کہ اس کيلۓ اسلامي عبادات گاہيں تک گرانا ناممکن نہيں رہا۔ اگر حکومت اسلامي يونيورسٹي اسلام آباد ميں ڈاکٹر غزالہ انور جيسي ليزبين پروفيسر کو ايک اسلامي شعبے کا نائب مقرر کرسکتي ہے تو پھر وہ اسلام کيخلاف کچھ بھي کرسکتي ہے۔ صدر پرويز مشرف نے اس طرح کے اقدامات اٹھا کر يہ ثابت کرديا ہے کہ ڈاکٹر عبدل قدير خان ان کے ہيرو نہيں بلکہ عثماني سلطنت کي باقيات کو مٹانے والا کمال اتاترک ان کا واقعي آئيڈيل اور ہيرو ہے۔  

اسلامي طريقہ يہي ہے کہ مساجد کو نہ گرايا جاۓ اور اگر گرانا ہي ہے تو پھر ان کا متبادل اس جگہ کے نزديک تعمير کرکے ديا جاۓ۔ حکومت مساجد کو گرا کر اسلام کي ترقي کے راستے ميں رکاوٹ ڈال کر مغربي ممالک کو خوش کرنے کي بجاۓ اس مسئلے کا جائز حل ڈھونڈ کر اپنے عوام کو خوش کرے۔ ليکن چونکہ ہمارے حکمران جنہيں يہ بھي معلوم نہيں کہ قرآن کے کتنے سپارے ہيں وہ مساجد کي اہميت کو کيا جانيں۔ انہيں تو شائد پوري نماز بھي نہيں آتي ہوگي۔ ان مساجد کو گرا کر بيروني اور وہ بھي مغربي ممالک کي شہريت رکھنے والے وزيرمشير روشن خيالي کے جھنڈے تو گاڑ ليں گے مگر آخرت کيلۓ اپني جہنم خريد ليں گے۔

اے اللہ نہ صرف پاکستان بلکہ سارے اسلامي ممالک کے مسلمانوں کو پکا اور سچا مسلمان بنا تاکہ وہ اپنے سربراہ باعمل مسلمان منتخب کرسکيں جو غيروں کي غلامي پر اپنے عوام کي غلامي کو ترجيح ديں تاکہ خدا اور اس کے رسول کے سامنے روزِ محشر شرمندہ نہ ہوں۔