سیالکوٹ کے دو نوجوانوں کے سفاک قتل کو صوبائی اور وفاقی حکومتوں سمیت پورے ملک کو سکتے میں ڈال دیا ہے۔ ہم نے ٹی وی لواحقین کی آہ و زاری سنی تو دل خون کے آنسو رونے لگا۔ آفرین ہے مقتولوں کے ماں باپ پر جو اپنے ہوش و ہواس میں ہیں اور حکومت سے صرف اور صرف انصاف کی التجا کر رہے ہیں۔ گورنر، وزیراعلی پنجاب اور وزیرداخلہ لواحقین کے گھر فاتحہ کیلیے جا چکے ہیں۔ وزیراعلی کے خصوصی احکامات کی روشنی میں ملزمین پر مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر چلایا جائے گا اور جلد ہی مجرمین کو کیفرکردار تک پہنچا دیا جائے گا۔

ہم وزیراعلی سے یہ گزارش کریں گے کہ مجرموں کو پھانسی ریسکیو کی اسی ٹینکی پر دی جائے جس پر انہوں نے مقتولین کی لاشیں لٹکائی تھیں۔ ویسے آنکھ کے بدلے آنکھ کے اگر اسلامی اصول پر عمل کرتے ہوئے مجرموں کو بھی اسی جگہ لاٹھیوں اور پتھروں سے پھانسی دی جائے تو زیادہ بہتر ہو گا۔ اس طرح وہ عبرت کا نشان بھی بن جائیں گے اور آئندہ لوگ ایسا جرم کرنے سے پہلے سو بار سوچا کریں گے۔