پاکستان پيپلز پارٹي والوں نے پيٹرياٹ کا لفظ دو وجوہات کي بنا پر چنا تھا۔ ايک اپنے آپ کو بھٹو کا وفادار سمجھتے تھے اسلئے انہوں نے اپنے آپ کو بھتو کا پيٹرياٹ کہلوايا۔ دوسرے انہوں نے سمجھا کہ جنرل صدر مشرف کے ہاتھ مضبوط کرکے وہ دراصل پاکستان کو مضبوبط کريں گے اور اس طرح پاکستان سے وفاداري کي آڑ ميں وہ پيٹرياٹ کہلوائے۔ اب پيٹرياٹ والوں نے بھٹو سے وفاداري کو اس طرح نبھايا ہے کہ جنرل صدر مشرف کو بھٹو کے ہم پلہ قرار ديا ہے۔

ہماري نظر ميں پي پي پي پيٹرياٹ والوں نے پيٹرياٹ کا لفظ خود غرضي اور موقع پرستي کي وجہ سے چنا يعني انہوں نے اپني پارٹي اور باني قائد کي وفاداري پر تھوک کر اپنے آپ سے وفاداري کي اور پيٹرياٹ کہلوائے۔ اسي خود غرضي کي يہ دوسري مثال ہے کہ وہ مسلم ليگ ق ميں شامل ہوکر  بيان دے رہے ہيں کہ بھٹو ميں جو خوبياں تھيں وہي صدر مشرف ميں ہيں۔ يہ بات کسي حد تک سچ بھي ہے کہ بھٹو بھي ہٹ دھرم اور چيف مارشل لا ايڈمنسٹريٹر بن کو ملک پر قابض ہوا اور جنرل صاحب بھي شب خوب مار کر حکمران بنے۔ اس کے علاوہ ہميں کوئي اور خوبي دونوں ليڈروں ميں مشترک نظر نہيں آتي۔ اگر آج بھٹو زندہ ہوتے تو کيا وہ جنرل صاحب کي حکومت کو قبول کرليتے اور کيا وہ ان سے غداري کرنے والوں کو پيٹرياٹ سمجھتے، کبھي نہيں۔

پي پي پي پيٹرياٹ والے پچھلے اليکشن ميں پي پي پي کے پليٹ فارم پر اليکشن جيت کر اسمبلي ميں آۓ تھے۔ اب چونکہ ان کو اپنے ووٹروں پر بھروسہ نہيں تھا اور انہيں يقين ہوگيا تھا کہ وہ پي پي پي پيٹرياٹ کے پليٹ فارم سے پي پي پي کا مقابلہ نہيں کرسکيں گے۔ اسلئے انہوں نے اسي بات ميں عافيت سمجھي کہ وہ مسلم ليگ ق ميں شامل ہوجائيں تاکہ وہ بھي حکومتي دھاندلي کے ريلے ميں دوبارہ منتخب ہوجائيں۔

پيٹرياٹ والوں نے اپنے ووٹروں کيساتھ وفاداري نبھانے کي بجائے ايک بار پھر اپنے ساتھ وفاداري نبھائي ہے۔ ليکن ان کي يہ چال اس دفعہ الٹي بھي ہوسکتي ہے اور وہ اپنے اپنے علاقوں سے پي پي پي سے ہار بھي سکتے ہيں۔ ليکن ہوسکتا ہے انہوں نے مسلم ليگ ق ميں شرکت مشروط طور پر کي ہو يعني اگر وہ اليکشن ہار بھي گئے تب بھي مسلم ليگ ق کے جيتنے کي صورت ميں انہيں سنيٹر منتخب کرکےدوبارہ وزير بنا ديا جائے گا۔

پيٹرياٹ والوں کو يہ بات نہيں بھولني چاہئے کہ اگر وہ موقع پرستي دکھا سکتے ہيں تو مسلم ليگ ق بھي انہيںچکر دے سکتي ہے۔ يہ بھي ہوسکتا ہے مسلم ليگ ق والے انہيں جان بوجھ کر ہرواديں اور اگر مدد بھي کريں تو ہارنے کي صورت میں انہيں تنہا چھوڑ ديں۔

ويسے ايسے لوگوں کا انجام ايسا ہي ہونا چاہئے کہ وہ اليکشن ہار جائيں اور پھر نہ ادھر کے رہيں نہ ادھر کے۔ انہي موقع پرستوں کي وجہ سے پاکستان ميں جمہوريت پھل پھول نہيں سکي۔ پاکستان کے ترقي نہ کرنے کي وجہ يہي جونکيں ہيں جو ہر پل پاکستان کا خون چوس رہي ہيں۔ انہوں نے ہي پاکستان کو ٹي بي کا مريض بنا ديا ہوا ہے، جسے علاج کيلۓ باہر کے ڈاکٹروں کي مدد ليني پڑتي ہے۔ جس دن ان جونکوں کو پاکستان کے جسم سے اتارنے والا ميدان ميں آگيا اس دن پاکستان صحت مند ہوجائے گا اور ترقي کي منزليں طے کرنا شروع کردے گا۔

ہماري بدعا ہے کہ خدا ان جونکوں کو ايڈز کے مرض ميں مبتلا کردے تاکہ وہ اپنے ہي خاندان کي تباہي کا سبب بن جائيں اور دنيا کيلۓ عبرت کا نشان۔