پچھلے دو ماہ سے پاکستان پر ڈرون حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کے بارے میں ہمارے ذہن میں کئی سوالات ہلچل مچا رہے ہیں۔

کیا یہ ڈرون حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہیں؟

کیا یہ حملے دوسرے ملک کے اندر دراندازی کے مترادف نہیں ہیں؟

کیا یہ حملے پاکستانی فوج کی نااہلی کا ثبوت ہیں یعنی پاکستانی فوج کے پاس ان حملوں کا کوئی نعمل بدل نہیں ہے؟

ان دونوں سوالات کے جوابات حکومت پاکستان کے پاس ہی ہیں۔ اگر حکومت نے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دے رکھی ہے تو پھر امریکہ کو کسی اور سے نہ اجازت لینے کی ضرورت ہے اور نہ ہی وہ اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

بہتر ہوتا اگر پاکستان اور امریکہ مل کر ان حملوں کو قانونی جواز فراہم کر دیتے۔ یعنی امریکہ پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرتا اور پاکستان خود یہ حملے کرتا۔ یا پھر پاکستان ان ڈرون حملوں کی بجائے اپنی استعدار کے مطابق فوجی کاروائی کرتا تا کہ ان ڈرون حملوں پر ہونے والی تنقید سے بچ جاتا۔

اب بھی وقت ہے پاکستان اور امریکہ مل کر ڈرون حملوں کا نعمل بدل تلاش کریں تا کہ ان حملوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں پاکستان اور امریکہ کیخلاف بڑھنے والی نفرت کو کم کیا جا سکے۔