آج پاکستان نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ساز دن ہے۔ آج پاکستان کی سرکاری یونیورسٹیوں نے بطور احتجاج تعلیم کا سلسلہ معطل کر دیا ہے اور اساتذہ اور طلبا ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ ہڑتال کی وجہ حکومت کی طرف سے فنڈز کی نایابی ہے۔ جاوید چوہدری اپنے پروگرام میں بڑی دور کی کوڑی لائے ہیں۔ کہتے ہیں چرچل اور ہٹلر کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا کہ وہ جنگ کے دوران ایک دوسرے کی یونیورسٹیوں پر حملے نہیں کریں گے۔ اس کی توجیہہ انہوں نے یہ پیش کی تھی کہ اگر یورپ تباہ بھی ہو گیا مگر یونیورسٹیاں بچ گئیں تو یورپ دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑا ہو جائے گا۔

ادھر پاکستان میں یہ حال ہے کہ نہ صرف یونیورسٹیوں کے ترقیاتی بجٹ روک لیے گئے ہیں بلکہ بعض یونیورسٹیوں میں اساتذہ کو تنخواہیں بھی نہیں مل رہیں۔ ملک میں جب بھی تبدیلی آئی طلبا نے کلیدی کردار ادا کیا سوائے چیف جسٹس کی بحالی  کی تحریک کے۔ حکومت اتنی بے بس ہے کہ وہ یہ حقیقت جاننے کے باوجود کچھ نہیں کر رہی۔ پچھلے کئی روز سے حکومت کی تبدیلی کی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور ہو سکتا ہے اساتذہ اور طلبا کی ہڑتال ان افواہوں کو حقیقت میں بدل دے۔

اگر حکومت عقل مند ہوتی تو وہ تعلیم کی بجائے دفاعی بجٹ میں کٹوتی کرتی یا اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنی اگلی نسل کی تعلیمی آبیاری کرتی۔ دفاع کا بجٹ کم کرنا آسان ہے کیونکہ امریکہ ہمارے ساتھ ہے اور اس نے ہماری فوج کا آدھا کام اپنے ذمہ لے رکھا ہے ۔ حکومتی اخراجات میں کٹوتی بھی آسان ہے یعنی تیس تیس گاڑیوں میں جانے کی بجائے وزیراعظم اور صدر خود اپنی گاڑیاں ڈرائیو کریں۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ ان کے بس میں کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی موت آپ مرنے کا جب بندوبست کر ہی لیا ہے تو پھر کوئی اور کیا کر سکتا ہے۔