بی بی سی کی خبر کا متن  من و عن یہاں پر کاپی کیا جارہا ہے جس میں میرا پاکستان کا حوالہ دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس کی معطلی، قارئین کا شدید رد عمل

عالیہ نازکی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن

ویب سائٹ پر جاری بحث

پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے نو مارچ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس افتخار محمد چوہدری پر اختیارات کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ریفرنس دائر کی اور انہیں معطل کر دیا۔

اس کے حوالے سے بی بی سی کی ویب سائٹ پر ایک بحث جاری ہے، جس میں ہمارے قارئین نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔

قارئین کی تقریباً متفقہ رائے میں جنرل مشرف کا یہ فیصلہ سراسر غلط اور غیر آئینی ہے۔ ہمارے زیادہ تر قارئین نے اس فیصلے کو عدلیہ پر ایک کھلے حملہ کے متبادل قرار دیا ہے۔

عدليہ وردی کو طلب کرے وردی عدليہ کو نہيں

پاکستان کے شہر گجرات سے ابرار سید کی رائے میں ’عوامی فورم ہی وہ جگہ ہے جو کسی بھی جج کے بارے الزامات کا درست فيصلہ کر سکتی ہے اور عوام کا منتخب ادارہ ہے پارليمان۔ يہ آئين کی خرابی ہے کہ ايسے معاملات پارليمان کی بجائے جوڈيشل کونسل ميں جاتے ہيں۔ ’چيک اينڈ بيلنس‘ کے اصول کے تحت ججوں کا احتساب ججوں کو نہيں کرنا چاہيے۔ کونسل کا فيصلہ کچھ بھی ہو عوام نے اپنا فيصلہ سنا ديا ہے۔ عوام عدليہ کو وردی کے سامنے ہاتھ باندھ کر بيٹھا نہيں ديکھنا چاہتے۔ وہ چاہتے ہيں کہ عدليہ وردی کو طلب کرے وردی عدليہ کو نہيں۔۔۔‘

ووٹ کے نتائج

اسی موضوع پر بی بی سی پر لگے ووٹ کے نتائج بھی ملتے جلتے ہیں۔ ہم نے اپنے قارئین سے پوچھا تھا کہ کیا حکومت کے اس فیصلہ سے ملک میں سپریم کورٹ کی ساکھ کو دھچکہ پہنچا ہے۔ اس کے جواب میں ہمیں اکیس ہزار سے زیادہ ووٹ موصول ہوئے۔ ان میں سے سترہ ہزار چار سو سترہ یعنی اکیاسی فیصد قارئین کی رائے میں اس فیصلے سے سپریم کورٹ کی ساکھ کو دھچکہ لگا ہے۔ اس کے مقابلے میں صرف سولہ فیصد قارئین کا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ ایک دوسرے ووٹ میں اب تک اکیانوے فیصد قارئین کی رائے کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کھلی عدالت میں مقدمے کا مطالبہ تسلیم کیا جانا چاہیے۔

بلاگرز کا رد عمل

اس کے علاوہ پاکستانی بلاگز خاص طور پر اردو میں لکھے جانے والے زیادہ تر بلاگز میں بھی صدر جنرل مشرف کا یہ فیصلہ اور اس پر وکلا اور سیاسی جماعتوں کا رد عمل چھائے ہوئے ہیں۔ میرا پاکستان نامی بلاگر اپنے بلاگ میں لکھتے ہیں، ’آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بھی اپنی ایمانداری کی بھینٹ چڑھ گئے اور ہماری روشن خیال اور اعتدال پسند حکومت کو ان کے وہ کام ناگوار گزرے جو انہوں نے حکومت کی خرابیوں کو درست کرنے کیلئے کیے۔‘

میرا پاکستان، بلاگر

بی بی سی کے فورم کے قاری، لندن میں مقیم راشد ہاشمی کی رائے میں:

’يہ راز اب کوئی راز نہيں رہا اہلِ گلستان سب جان گئے
ہر شاخ پہ الُو بيٹھا ہے انجامِ گلستاں کيا ہوگا‘
بہت خوب مشرف صاحب۔ آپ نے حسبِ معمول ’مشرفيت‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دفعہ چيف جسٹس صاحب سے انکار سننے پر خود انہيں زبردستی مستعفي کر ديا۔ جسٹس صاحب ايک بہادر، نڈر اور بيباک شخصيت کے مالک ہيں۔ ان کے فيصيلے اس بات کی دليل ہيں کہ سٹيل مل سے ليکر انسانی گمشدگيوں تک انہوں نے ہميشہ حق کا ساتھ ديا۔
بقول مرحوم قتيل شفائی
’دنيا ميں قتيل اس سا منافق نہيں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہيں کرتا۔۔‘